اندرونِ عرب انقلاب کی تکمیل فتح خیبراور فتح مکہ




جَآءَ الۡحَقُّ 
وَ زَہَقَ الۡبَاطِلُ 
اِنَّ الۡبَاطِلَ کَانَ زَہُوۡقًا بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیم 

خطبۂ مسنونہ، تلاوتِ آیات قرآنی، احادیث نبوی اور ادعیہ ماثورہ کے بعد:

نبی اکرم کی مدینہ تشریف آوری کے وقت وہاں یہود کے تین قبیلے آباد تھے. بنو قینقاع، بنو نضیر اور بنوقریظہ. حضور نے مدینہ تشریف لاتے ہی انہیں ایک معاہدہ میں جکڑ لیا تھا. (۱اس معاہدے کی وجہ سے یہ قبیلے کھلم کھلا مسلمانوں کے مقابلہ میں نہیں آ سکے، لیکن وہ پس پردہ ریشہ دوانیاں کرتے رہتے تھے. مدینہ میں فروغِ اسلام اور انصار کے دونوں قبیلوں اور مہاجرین کو باہم شیروشکر دیکھ دیکھ کر صبر کا دامن ان کے ہاتھ سے چھوٹنا شروع ہوا. پھر شعبان ۲ھ میں تحویل قبلہ کے واقعہ نے ان یہودیوں کو سخت برہم کر دیا اور ان کی ناراضگی کا پیمانہ لبریز ہو گیا. چنانچہ اب وہ کھلم کھلا اسلام پر زبانِ طعن دراز کرنے اور انصار کو دین اسلام سے بدگمان اور برگشتہ کرنے کی مہم زور و شور سے چلانے لگے. اس سے قبل یہ کام وہ دھیمی رفتار سے کرتے رہتے تھے.