اہل اسلام کے تمام لشکر پُر امن طور پر مکہ میں داخل ہو گئے. یہ تمام لشکر مکہ کے بالائی حصہ سے داخل ہوئے تھے، جب کہ حضرت خالد بن ولیدؓ کی قیادت میں جو لشکر تھا وہ مکہ معظمہ کے زیریں حصہ سے شہر میں داخل ہونے کے لئے آیا. قریش کے ایک گروہ نے اس لشکر پر تیر برسائے. چنانچہ تین صحابہ کرامؓ شہید ہو گئے. حضرت خالدؓ نے مجبور ہو کر اس گروہ پر حملہ کیا اور یہ لوگ تیرہ لاشیں چھوڑ کر بھاگ نکلے. نبی رحمت  نے جب تلواروں کی چمک دیکھی اور جھنکار سنی تو تحقیق حال فرمائی. لیکن جب معلوم ہوا کہ ابتداء مخالفین کی جانب سے ہوئی تو ارشاد فرمایا کہ ’’قضائے الٰہی یہی تھی‘‘.