رسول اللہ انصار و مہاجرین کے جلو میں مسجد حرام کے اندر تشریف لائے، اس وقت آپ کے دست مبارک میں ایک کمان تھی. وہ حرم محترم جو ابراہیمؑ خلیل اللہ جیسے بُت شکن نے اللہ واحد کی پرستش کے لئے تعمیر فرمایا تھا، اس کے آغوش میں تین سو ساٹھ بُت موجود تھے. لیکن اب رسول اللہ کے لئے موقع تھا کہ اپنے جد امجد کی سنت کی تجدید فرمائیں. چنانچہ حضورایک ایک بُت کو اپنی کمان سے ٹہوکے دے کر گراتے جاتے اور زبان مبارک سے پڑھتے جاتے تھے:

جَآءَ الۡحَقُّ وَ زَہَقَ الۡبَاطِلُ ؕ اِنَّ الۡبَاطِلَ کَانَ زَہُوۡقًا (۱) گھوڑے کی گردن کے لمبے بال (بنی اسرائیل:۸۱
’’حق آ گیا اور باطل مٹ گیا، اور باطل مٹنے ہی کی چیز تھی‘‘ (۱

عین خانہ کعبہ کے اندر بہت سے بُت رکھے تھے اور اندر دیواروں پر تصویریں بھی بنی ہوئی تھیں. نبی اکرم نے کعبہ میں داخل ہونے سے پہلے حکم دیا کہ سب بُت نکلوائے جائیں. حضرت عمرؓ نے اندر جا کر جتنی تصویریں تھیں مٹا دیں اور حضرت بلالؓ نے تمام بُت اُٹھا اُٹھا کر باہر پھینک دیئے.

چند دنوں بعد اُن تمام بتوں کو بھی پاش پاش کرا دیا گیا جن کے استھان 
(۲اطرافِ مکہ میں مختلف مقامات پر قائم تھے. اس طرح عرب میں اسلام کی انقلابی دعوتِ توحید کی تکمیل ہو گئی. شرک اور بُت پرستی کا طلسم ختم ہوا اور شرک کی بنیاد پر جو استحصالی نظام قائم تھا اس کا استیصال ہو گیا.