کعبہ مشرفہ کی بتوں سے تطہیر کے بعد آپ نے اس کے اندر نماز ادا کی، پھر دروازہ کھول کر کھڑے ہو گئے اور مسجد حرام میں کھچا کھچ بھرے ہوئے قریش سے خطاب فرمایا. مکہ میں داخلہ کے بعد عرب کے بے تاج بادشاہ، سرورِ عالم رحمتہ للعالمین  نے خلافت الٰہی کے منصب پر فائز ہونے کے بعد جو پہلا خطاب فرمایا اس کے مُخَاطَبْ درحقیقت صرف اہل مکہ ہی نہیں بلکہ سارا عالم تھا. ارشاد ہوتاہے:

لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ صَدَقَ وَعْدَہٗ وَنَصَرَ عَبْدَہٗ وَھَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہٗ اَلَا کُلُّ مَاثَرَۃٍ اَوْ دَمٍ اَوْ مَالٍ یُدْعٰی فَھُوَ تَحْتَ قَدَمَیْ ھَاتَیْنِ اِلَّا سُدَانَۃَ الْبَیْتِ وَسِقَایَۃَ الحَاجِّ (۱) صحیح بخاری میں یہ الفاظ بھی آئے ہیں :جاء الحق وما یبدی الباطل وما یعید ’’حق آ گیا اور باطل کی چلت پھرت ختم ہو گئی‘‘. (مرتب)
(۲) پرستش کی جگہ 
’’ایک اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں ہے. اس نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا، اس نے اپنے بندے کی مدد کی ور اس نے تنے تنہا جتھوں کو توڑ دیا. آگاہ ہو جاؤ! (اب) تمام مفاخر، تمام انتقامات، خون بہائے قدیم ، دعویٰ لین دین سب میرے قدموں کے نیچے ہیں. صرف حرم کعبہ کی تولیت اور حجاج کی آب رسانی اس سے مستثنیٰ ہیں‘‘.

یَامَعْشَرَ قْرَیْشٍ اِنَّ اللہَ قَدْ اَذْھَبَ عَنْکُمْ نَخْوَۃَ الْجَاھِلِیِّۃِ وَتَـعَظَّمُھَا بِالْآبَاءِ ، اَلنَّاسُ مِنْ آدَمَ وَ آدَمُ مِنْ تُرَابٍ 
’’اے قوم قریش! اب جاہلیت کا غرور اور نسبت کا افتخار اللہ نے مٹا دیا. تمام لوگ آدم کی نسل سے ہیں اور آدم مٹی سے بنے ہیں‘‘.

اس کے بعد آپ نے سورۃ الحجرات کی یہ آیت پڑھی:

یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقۡنٰکُمۡ مِّنۡ ذَکَرٍ وَّ اُنۡثٰی وَ جَعَلۡنٰکُمۡ شُعُوۡبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوۡا ؕ اِنَّ اَکۡرَمَکُمۡ عِنۡدَ اللّٰہِ اَتۡقٰکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌ خَبِیۡرٌ ﴿۱۳﴾ 
’’اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہارے قبیلے اور خاندان بنائے تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے پہچان لئے جاؤ. تحقیق اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ معزز وہ ہے جو تم میں سے سب سے زیادہ (اللہ کا) تقویٰ رکھتا ہو. (یعنی اس کے فرامین کی خلاف ورزی سے سب سے زیادہ بچتا ہو.) بے شک اللہ دانا اور واقف کار ہے‘‘.