سیرت کی کتابوں میں بیان ہے کہ نبی اکرم نے اگرچہ اہل مکہ کو امن عطا فرما دیا تھا لیکن چند لوگ ایسے بھی تھے جن کے متعلق یہ حکم تھا کہ جہاں ملیں قتل کر دیئے جائیں. مختلف روایات میں ان کی مختلف تعداد آتی ہے، البتہ اکثر روایات میں دس لوگوں کا ذکر ہے. ان میں سے چھ خلوص دل سے ایمان لے آئے اور انہیں معافی مل گئی. ان ایمان لانے والوں میں وحشی ؓ بھی تھے جو اسد اللہ و اسد رسولہ حضرت حمزہؓ کے قاتل تھے. بعد میں ان ہی کے ہاتھوں مسیلمہ کذاب واصل جہنم ہوا جو جھوٹے مدعیانِ نبوت کا سرخیل (۱تھا. صرف چار شخص قتل ہوئے، تین مرد اور ایک عورت. مَردوں میں سے ایک نے منافقانہ طور پر ایمان لا کر جنگ میں کہیں چھپ کر ایک انصاری کو قتل کیا تھا. ایک وہ تھا جس نے نبی اکرم کی دو صاحبزادیوں کے ساتھ شرارت کی تھی جب کہ وہ ہجرت کر رہی تھیں. ان کو اونٹوں سے گرا دیا تھا جس کے نتیجے میں حضرت زینبؓ کا حمل ساقط ہو گیا تھا. ایک لونڈی تھی جو فاحشہ بھی تھی اور مغنیہ بھی، جو نبی اکرم کی ہجو میں نہایت شرمناک گیت گایا کرتی تھی.