ہوازن اور ثقیف کے قبائل بہت طاقتور اور دولت مند تھے. چنانچہ ان معرکوں میں کثیر مالِ غنیمت مسلمانوں کے ہاتھ آیا. معتبر روایات میں مذکور ہے کہ قریبًا چوبیس ہزار اونٹ اور چالیس ہزار بھیڑ بکریاں مالِ غنیمت میں ملیں. عرب کا اصل مال اور سرمایہ یہی مویشی ہوتے تھے. علاوہ ازیں ڈھیروں مال و اسباب کے ساتھ چار ہزار اوقیہ چاندی بھی تھی جو مسلمانوں کے ہاتھ لگی. یہ قبائل اپنے بیوی بچوں کو بھی ساتھ لائے تھے تاکہ ان کے لشکر اپنے اہل و عیال کے تحفظ کی خاطر بے جگری سے لڑیں اور میدانِ جنگ سے پیٹھ نہ موڑیں. لیکن جب اللہ تعالیٰ کی غیبی مدد آ گئی اور جب کافروں کو سزا دینے کا غیبی فیصلہ ہو گیا گویا وَ اَنۡزَلَ جُنُوۡدًا لَّمۡ تَرَوۡہَا وَ عَذَّبَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا (التوبہ:۲۶والی صورت حال عملاً پیدا ہو گئی تو ہوازن اور ثقیف کے قبیلوں کے پاؤں اُ کھڑ گئے اور جان بچانے کیلئے جس کا جدھر منہ اُٹھا فرار ہو گیا. مال مویشی ہی کیا وہ اپنی عورتوں اور بچوں کو بھی چھوڑ بھاگے. چنانچہ مال مویشی کے علاوہ قریبًا چھ ہزار افراد جن میں عورتوں بچوں کی عظیم اکثریت تھی اسیر بنا لئے گئے. (۱(۱) اِن اسیران میں شیمانامی ایک خاتون بھی تھیں جو حضرت حلیمہ کی بیٹی اور حضور کی رضاعی