فتح مکہ کے دوسرے سال ۹ھ میں جب حج کا موقع آیا تو اس میں رسول اللہ  نے مشرکین کی شرکت کی اجازت تو برقرار رکھی کہ وہ بھی حج کریں اور مسلمان بھی حج کریں، لیکن حج کے جملہ انتظامات اپنے ہاتھ میں لے لئے. حضور حج کے لئے خود تشریف نہیں لے گئے بلکہ آپ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو امیر حج بنا کر ان کے ہمراہ صحابہؓ کا ایک قافلہ حج کے لئے بھیج دیا.