یہ بات تو ہر وہ شخص جانتا ہے جو قرآن مجید سے ادنی ٰ شغف اور تعلق بھی رکھتا ہو کہ سورۃ التوبہ سے پہلے آیۂ بسم اللہ لکھی ہوئی نہیں ہے. قرآن مجید کی ایک سو چودہ سورتوں میں سے یہ واحد سورۃ ہے کہ جس کے آغاز میں بسم اللہ نہ لکھی جاتی ہے نہ پڑھی جاتی ہے. اس کی وجہ کیا ہے؟ مختلف لوگوں نے اس کی مختلف توجیہات کی ہیں. اصل وجہ تو یہ ہے کہ حضور نے اس سورۃ کے آغاز میں بسم اللہ نہیں لکھوائی. اس کے سوا کوئی دلیل ہے ہی نہیں. دلیل تو صرف حضور کا فرمان ہے. لیکن اس دلیل کی حکمت معلوم کرنے کے لئے، اس کی توجیہہ میں مختلف آراء ہو سکتی ہیں. حضرت علیؓ کی رائے یہ ہے کہ یہ سورۂ مبارکہ تلوار ہاتھ میں لے کر نازل ہوئی ہے، یہ مُخْزِیَۃ ہے، یہ مُشَرِّدَۃ ہے، یہ مُفْضِحَۃ ہے. یہ تو مشرکین کو فضیحت کرنے والی ہے.

یہ ان کے لئے دنیا و آخرت کی رسوائی کا اعلان کرنے والی ہے، یہ ان کے آخری استیصال اور بیخ کنی کا فرمان (Extermination Proclamation) لے کر آئی ہے. لہذا اس کے آغاز میں بسم اللہ کیسے لکھی جائے، جس میں اللہ تعالیٰ کے دوعظیم ترین اسمائے حسنٰی کے حوالے سے دو اَرفع صفات یعنی رحمانیت اور رحیمیت کا ذکر ہے. آیت بسم اللہ تو رحمت الٰہی کا بہت عظیم خزانہ ہے، جبکہ اس سورۂ مبارکہ کے آغاز ہی میں اللہ تعالیٰ کا غیظ و غضب اور انتقامی شان ظاہر ہو رہی ہے. لہذا یہ واحد سورۂ مبارکہ ہے، جس کے آغاز میں آیت بسم اللہ نہیں ہے.