سورۂ توبہ کی ابتدائی چھ آیات کے مطالب و مفاہیم

سورۃ التوبہ کی پہلی آیت ہے:

بَرَآءَۃٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖۤ اِلَی الَّذِیۡنَ عٰہَدۡتُّمۡ مِّنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ؕ﴿۱﴾ 
’’اعلانِ براء ت ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان سب مشرکین کے لئے جن سے (اے مسلمانو!) تم نے معاہدے کئے تھے‘‘.

اس کی شرح بعد میں آئی ہے کہ جن مشرکین نے معاہدہ کی شرائط اپنی طرف سے پوری کی ہیں تم بھی اپنی طرف سے ان شرائط کو پورا کرو، لیکن اُس مدت تک جس کے لئے معاہدہ ہوا 
ہے اب کسی مشرک قبیلہ کے ساتھ معاہدہ کی تجدید (Renewal) نہیں ہوگی. اس لئے کہ اب انقلابِ محمدی علیٰ صاحبہ الصلوٰۃ والسلام کی تکمیل کا مرحلہ آ گیا ہے. آگے فرمایا:

فَسِیۡحُوۡا فِی الۡاَرۡضِ اَرۡبَعَۃَ اَشۡہُرٍ وَّ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّکُمۡ غَیۡرُ مُعۡجِزِی اللّٰہِ ۙ وَ اَنَّ اللّٰہَ مُخۡزِی الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۲﴾ 
’’پس (اے مشرکو!) تم لوگ اس سر زمین میں چار مہینے مزید چل پھر لو، اور جان لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے، اور یہ کہ اللہ منکرین حق کو رُسوا کرنے والا ہے‘‘.

چونکہ یہ اَشہرِ حُرم ہیں، ان میں خونریزی ممنوع ہے، لہذا تمہیں چار مہینوں کی مہلت ہے. لیکن یہ جان لو کہ تم اللہ تعالیٰ کا مقابلہ نہیں کر سکتے. اور تم وہ صورت دیکھ چکے ہو کہ 
جَآءَ الۡحَقُّ وَ زَہَقَ الۡبَاطِلُ ؕ اِنَّ الۡبَاطِلَ کَانَ زَہُوۡقًا کے مصداق باطل تو اب زائل ہو چکا ہے، اس کے لئے اب زوال مقدر ہو چکا ہے. اور یہ بھی جان لو کہ اللہ تعالیٰ کافروں کو رُسوا اور ذلیل و خوار کر کے چھوڑے گا. اور تکمیل کا اعلان تیسری آیت میں ہے وَ اَذَانٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖۤ اِلَی النَّاسِ یَوۡمَ الۡحَجِّ الۡاَکۡبَرِ ’’یہ اعلانِ عام ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے تمام نوعِ انسانی کی طرف حج اکبر کے دن‘‘.