وَ اَذَانٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖۤ اِلَی النَّاسِ یَوۡمَ الۡحَجِّ الۡاَکۡبَرِ اَنَّ اللّٰہَ بَرِیۡٓءٌ مِّنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ۬ۙ وَ رَسُوۡلُہٗ ؕ فَاِنۡ تُبۡتُمۡ فَہُوَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ ۚ وَ اِنۡ تَوَلَّیۡتُمۡ فَاعۡلَمُوۡۤا اَنَّکُمۡ غَیۡرُ مُعۡجِزِی اللّٰہِ ؕ وَ بَشِّرِ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِعَذَابٍ اَلِیۡمٍ ۙ﴿۳﴾اِلَّا الَّذِیۡنَ عٰہَدۡتُّمۡ مِّنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ثُمَّ لَمۡ یَنۡقُصُوۡکُمۡ شَیۡئًا وَّ لَمۡ یُظَاہِرُوۡا عَلَیۡکُمۡ اَحَدًا فَاَتِمُّوۡۤا اِلَیۡہِمۡ عَہۡدَہُمۡ اِلٰی مُدَّتِہِمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۴﴾ 

’’اعلانِ عام ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے لوگوں کے لئے حج اکبر کے دن کہ اللہ اور اس کا رسول مشرکین سے بریٔ الذمہ ہیں. اب اگر تم توبہ کرو (یعنی اسلام قبول کر لو) تو یہی تمہارے لئے بہتر ہے اور (اے مشرکو!) اب بھی اگر تم نے روگردانی کی تو اچھی طرح جان لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے. اور (اے نبی ) ان کافروں کو آپ دردناک عذاب کی بشارت دے دیجئے. سوائے ان مشرکین کے جن سے تمہارے معاہدے ہیں، پھر انہوں نے اپنے عہد کو پورا کرنے میں کوئی کمی نہیں کی اور نہ تمہارے خلاف کسی کے ساتھ گٹھ جوڑ کیا، تو ایسے لوگوں کے ساتھ جو تمہارا معاہدہ ہے تم اسے مدتِ معاہدہ تک وفا کرو. بے شک اللہ متقیوں سے محبت رکھتا ہے‘‘.