ان چار مہینوں کے اختتام پر مشرکین عرب میں سے کوئی بھی ایسا نہ تھا جو اسلام نہ لے آیا ہو. گنتی کے چند افراد کے بارے میں یہ صراحت ملتی ہے کہ وہ آخر وقت تک کفر پر قائم رہے، لیکن ایسے لوگ معین وقت ختم ہونے سے پہلے ہی سرزمین عرب کو چھوڑ کر جا چکے تھے. چنانچہ کوئی حبشہ چلا گیا اور کسی نے شام یا مصر میں پناہ لی بہرحال خونریزی کا مرحلہ نہیں آیا. لیکن اصل میں اس اعلان کی حیثیت جزیرہ نمائے عرب سے کفر و شرک کے استیصال (Mopping up Operation) کی ہے کہ اگر اہل عرب بنی اسمٰعیل میں سے کوئی بھی انکار کرتا تو اس کے ساتھ کوئی رعایت نہ کی جاتی. البتہ دوسرے غیر عرب کفار کا معاملہ دوسرا ہے.