بیرونِ عرب انقلاب محمدیﷺ کی توسیع وتصدیر

وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیۡرًا وَّ نَذِیۡرًا (سبا: ۲۸)

؏ ’’تھمتا نہ تھا کسی سے سیلِ رواں ہمارا‘‘ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیم 

خطبہ مسنونہ، تلاوتِ آیاتِ قرآنی، احادیث نبوی اور ادعیہ ماثورہ کے بعد:

انقلاب کی خصوصیت

ہر انقلاب کی فطری خاصیت یہ ہوتی ہے کہ وہ جغرافیائی یا علاقائی یا ملکی اور قومی حدود کا پابند نہیں ہوا کرتا بلکہ وہ پھیلتا ہے. کسی بھی انقلابی نظریہ کو نہ پاسپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے نہ ویزا کی، بلکہ وہ ان قیود سے آزاد ہوتا ہے. جدید اصطلاح میں اسے ’’تصدیر الانقلاب‘‘ کہتے ہیں. یعنی انقلاب ایکسپورٹ کرنا، اس کو بیرونِ ملک برآمد کرنا، اس کا دائرہ وسیع کرنا. اس سے مراد یہ ہے کہ دوسرے ممالک میں بھی وہ انقلاب ظہور پذیر ہو. یہ انقلاب کا خاصہ ہے اور اس کی فطرت کا تقاضا ہے کہ وہ پھیلے اور وسعت پذیر ہو. بلکہ سچ تو یہ ہے کہ کسی انقلاب کے حقیقتاً ’’انقلاب‘‘ ہونے کا حتمی ثبوت یہی ہے کہ وہ کسی علاقائی وجغرافیائی حد میں محدود ہو کر نہ رہ جائے، بلکہ پھیلے اور وسعت پذیر ہو.

اگر وہ جغرافیائی حدود کے اندر محدود ہو کر رہ گیا تو اس کے معنی یہ ہیں کہ اس میں جان نہیں تھی، اس کے بنیادی فلسفہ میں قوت تسخیر نہیں تھی، اس میں آفاقیت اور عالمگیریت نہیں تھی، بلکہ شاید اس کے اندر اصل فیصلہ کن عوامل صرف قومی وملکی تھے. اس میں کوئی ایسا نظریہ، کوئی ایسا پیغام نہیں تھا جو بین الاقوامی اہمیت کا حامل ہو اور جو قومی اور جغرافیائی حدود سے بالاتر ہو کر نوعِ انسانی کے اذہان وقلوب میں اپنی جگہ بنا سکے.