ایران میں اس وقت خسروپرویز فرمانروائے سلطنت تھا اور پچھلے شہنشاہوں کی طرح ’’کسریٰ‘‘ کے لقب سے ملقّب تھا. اس کا طرز عمل عیسائی بادشاہوں کے بالکل برعکس تھا. وہ مجوسی یعنی آتش پرست تھا اور وحی، نبوت اور رسالت کے بارے میں قطعی لاعلم تھا. رسول اللہ  کا نامۂ مبارک پڑھ کر وہ نہایت برہم ہو گیا اور اس نے نہایت تحقیر آمیز رویہ اختیار کیا. اس کے نام حضور کا نامۂ مبارک جو علامہ شبلی نے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے، درج ذیل ہے:

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ، مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُوْلِ اللہِ اِلٰی کِسْرٰی عَظِیْمِ فَارِسْ، سَلَامٌ عَلٰی مَنِ اتَّـبَعَ الْھُدٰی وَاٰمَنَ بِاللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَشَھِدَ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاَنِّیْ رَسُوْلُ اللہِ اِلَی النَّاسِ کَافَّۃً لِیُنْذِرَ مَنْ کَانَ حَیًّا اَسْلِمْ تَسْلِمْ فَاِنْ اَ بَیْتَ فَعَلَیْکَ اِثْمَ الْمَجُوْسِ (۱)

’’خدائے رحمن ورحیم کے نام سے ، محمد پیغمبر خدا کی طرف سے کسریٰ رئیسِ فارس کے نام، سلام ہے اس شخص پر جو ہدایت کا پیرو ہو اور اللہ اور اس کے پیغمبر پر ایمان لائے اور گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی خدا نہیں ہے اور یہ کہ اللہ نے مجھے تمام دنیا کا پیغمبر مقرر کر کے بھیجا ہے تاکہ وہ ہر زندہ شخص کو خدا کا خوف دلائے. تُو اسلام قبول کر لے تُو سلامت رہے گا ورنہ مجوسیوں (کے اسلام قبول نہ کرنے) کا وبال بھی تیری گردن پر ہو گا‘‘.