نبی اکرم  نے ۱۰ ھ میں فریضۂ حج ادا فرمایا. ہجرت کے بعد آپ کا یہی پہلا اور آخری حج ہے. اسی لئے اسے حجۃ الوداع کہا جاتا ہے. اس حج کے موقع پر رسول اللہ  نے اپنا مشن امت کے حوالہ فرما دیا. اس موقع پر سوا لاکھ کا مجمع موجود تھا. آپ نے پہلے تو مجمع سے گواہی لی کہ میں نے اللہ کا دین تم تک پہنچا دیا کہ نہیں؟ جب تین مرتبہ پورے مجمع نے اقرار کیا کہ بے شک آپ نے حق تبلیغ، حق نصیحت اور حق امانت ادا فرما دیا تو پھر آپ نے فرمایا فَلْیُـبَـلِّغِ الشَّاہِدُ الْغَائِبَ ’’یعنی (میں نے اللہ کا دین تم تک پہنچا دیا) اب وہ لوگ جو یہاں موجود ہیں (ان کی ذمہ داری ہے کہ اس دین کو) پہنچائیں ان تک جو یہاں موجود نہیں ہیں‘‘.

نبی اکرم  کے اس ارشادِ گرامی میں گویا یہ بات از خود مضمر ہے کہ میں نے جزیرہ نمائے عرب کی حد تک اسلامی انقلاب کی تکمیل کر دی ہے اور اس عمل کا آغاز کر دیا ہے جس کا تعلق بین الاقوامی مرحلہ سے ہے. لہذا انقلاب کی عالمی سطح پر تکمیل کی ذمہ داری اب تمہارے کاندھوں پر ہے.