افسانوی کہانی

ایک لڑکی دیکھی جو ندی کے کنارے کھڑی چاند کو دیکھ رہی تھی۔ شاید وہ ابھی اپنی جوانی کے جوبن کو بھی نہ پونچی ہو گی، لیکن ایک سوچ اُس کے چہرے پر عیاں تھی۔ آج رات چاند اپنی وجود سے اندھیرے کو کاٹ چُکا تھا۔ ندی میں لہریں وقت کے بہتے احساس کو اپنے اندر زم کر چکیں۔ اپنے حسن کے وجود کا خیال کئے بغیر جو ندی کے صاف پانی میں عیاں تھا۔ وہ وحدانیت کی طرح ایک احساس میں گم تھی۔

کیا غم تھا، کیا سوچ تھی کہ اُس کا احساس اُس کی ذات سے جدا نہ تھا. شاید وہ سوال نہیں مگر ایک جواب جس کی وہ منتظر تھی.

کچھ پوچھا اِدھر اُدھر سے تو خبر ہوئی کہ کچھ عرصہ قبل یہ اپنا جوان بچہ کھو چکی۔ اب اکثر یہ چاند کے عکس میں اُس کو تلاش کرتی، شاید کسی ندی کے کنارے اُسے وہ مل جائے۔ وہ سج کے تیار کھڑی اُس خوشی کے انتظار میں جو غم و زندگی کے بیچ میں ایک وجود ہے۔

تجزیہ

خودی کو خیال ہوا۔ خیال جو میں اپنے وجود میں رکھتا ہوں، جسے حقیقت سے سچا سمجھتا ہوں۔ کیا خیال بھی زندہ ہوا کرتے ہیں۔

؎
عمل سے بنتی ہے دنیا جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنے فطرت میں نوری ہے نہ ناری

قرآن پاک کی آیات سے سوچ و عمل کا رشتہ صاف ہو جاتا ہے۔

سوچ
وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ - 53:39
اور یہ کہ آدمی کو وہی ملتا ہے جو اُس نے کمایا

وَأَنَّ سَعْيَهُ سَوْفَ يُرَىٰ - 53:40
اور یہ کہ اُسکی کمائی اُسکو دکھلانی ضرور ہے

ثُمَّ يُجْزَاهُ الْجَزَاءَ الْأَوْفَىٰ - 53:41
پھر اُسکو بدلا ملنا ہے اُس کا پورا بدلا

سیکھنے کا عمل

وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۚ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَٰئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا - 17:36
اور نہ پیچھے پڑ جس بات کی خبر نہیں تجھ کو بیشک کان اور آنکھ اور دل ان سب کی اس سے پوچھ ہو گی