عورت پر مرد کو قوام بنانے اور فضیلت حاصل ہونے کی دوسری اساس سورۃ النساء کی اسی آیت میں آگے ان الفاظ میں بیان ہوئی

وَّ بِمَاۤ اَنۡفَقُوۡا مِنۡ اَمۡوَالِہِمۡ ؕ 
’’اور یہ (قوامیت وفضیلت) اس سبب اور بنا پر (بھی ہے) کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں.‘‘ 

(۱) سنن ابی داؤد، کتاب اللباس، باب فی لباس النساء. سنن الترمذی، کتاب الادب عن رسول اﷲ ، باب ما جاء فی المتشبھات بالرجال من النساء. 

(۲) سنن ابی داؤد، کتاب اللباس، باب فی لباس النساء. 
اس آیت کا یہ حصہ اس بات پر قطعی دلیل ہے کہ خاندان (بیوی بچوں) کی کفالت کی ذمہ داری مرد پر ہے. نان نفقہ اس کے ذمہ ہے‘ عورت پر یہ بار نہیں ڈالا گیا. مہر مرد ادا کرتا ہے‘ عورت پر یا عورت کے خاندان پر اس قسم کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے. شادی کی خوشی میں دعوتِ ولیمہ کرنا لڑکے والوں کے ذمے ہے‘ لڑکی والوں پر اس قسم کا کوئی بوجھ نہیں. تمام سامانِ امورِ خانہ داری کی فراہمی بھی لڑکے یا اُس کے خاندان والوں پر ہے‘ لڑکی والے اس سے بَری ہیں. (۱

اب دو اَساسات جمع ہو گئیں. ایک تخلیقی تفضیل ہے جو اللہ نے مرد کو دی ہے .یہ مرد کی تخلیقی ونفسیاتی ساخت اور فطرت میں مضمر ہے. دوسری یہ کہ اسلام نے جو عائلی نظام بنایا ہے اس میں کمائی اور معاشی کفالت کا تمام بوجھ مرد کے کاندھوں پر ڈالا گیا ہے. لہذا ان دو بنیادوں پر مرد کی قوامیت کو اُستوار کیا گیا ہے. اب بات یہاں تک واضح ہو گئی کہ مرد عورتوں پر قوام ہیں‘ اس بنا پر کہ اللہ نے ان میں سے ایک (مرد) کو دوسرے (عورت) پر فضیلت دی ہے اور اس سبب سے کہ مرد اپنے مال خرچ کرتے ہیں. 

اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوۡنَ عَلَی النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعۡضَہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ وَّ بِمَاۤ اَنۡفَقُوۡا مِنۡ اَمۡوَالِہِمۡ ؕ 

سورۃ النساء کی آیت ۳۲ اور آیت ۳۴ کے آغاز میں مذکور اِن دو اہم مضامین کی تشریح وتفسیر اور ان پر تدبر وتفکر سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مرد اور عورت کو جو علیحدہ علیحدہ مقام اور تشخص دیا ہے اس کو reconcile کیجیے‘ اس کے مطابق طرزِ عمل اختیار کیجیے. اسی میں ہماری دُنیوی اور اُخروی کامیابی ہے.