باہر نکلنے کی صورت میں دیگر ہدایات

اب تک سورۃ الاحزاب کے حوالے سے پردے کے ابتدائی احکام کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے. جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا کہ پردے کے احکام کی تکمیل سورۃ النور میں ہوئی ہے. چونکہ عورت کے باہر نکلنے کے مسئلے کی وضاحت ہو رہی ہے‘ لہذا اس گفتگوسے پہلے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس سورۃ کا ایک حکم اسی موقع پر آپ کو سنا دوں جو اس مسئلے سے گہرا تعلق رکھتا ہے جو میں نے ابھی بیان کیا ہے. سورۃ النور کے اسی حکم کی تبیین‘ توضیح اور تشریح میں بے شمار اَحکام نبی اکرم  سے احادیث ِصحیحہ میں بھی مروی ہیں. 

یہ حکم سورۃ النور کی آیت ۳۱ کے اندر وارد ہوا ہے. یہ آیت بھی طویل آیات میں سے ایک ہے اور اس میں عائلی زندگی اور معاشرتی زندگی سے متعلق متعدد احکام ہیں جن کو اس مختصر وقت میں جس حد تک میرے لیے ممکن ہو گا‘ میں بیان کرنے کی کوشش کروں گا. اس آیت کا یہ حصہ ہماری سابقہ گفتگو سے متعلق ہے:
وَ لَا یَضۡرِبۡنَ بِاَرۡجُلِہِنَّ لِیُعۡلَمَ مَا یُخۡفِیۡنَ مِنۡ زِیۡنَتِہِنَّ ؕ 

’’اور وہ اپنے پیر زمین پر مارتی ہوئی نہ چلا کریں کہ اپنی جو زینت انہوں نے چھپا رکھی ہے اس کا علم لوگوں کو ہو جائے.‘‘ فاطر ِ فطرت نے عورت کی چال اور اس کے خرام میں بھی دلکشی اور جاذبیت رکھی ہے. یہ بھی اُس کی ایک زینت ہے. اس کے ساتھ اگر زیوروں کی جھنکار بھی شامل ہوجائے تو یہ بھی مرد کی توجہ منعطف کرنے اور اس کے نفسانی محرکات وجذبات کے لیے مہمیز کا باعث ہو گی. لہذا قرآن نے اس کو سختی سے منع کر دیا. اسی طرح خوشبو لگا کر گھر سے باہر نکلنے کی بھی بڑی تاکیدی ممانعت احادیث میں آئی ہے. خرام میں لوچ‘ زیورات کی جھنکار اور خوشبو کی مہک سے شیطان نفس ِشریر کو اُ کسانے کے لیے بڑا کام لینے کی کوشش کرتا ہے. لہذا اس امکان کے سد باب کے لیے اسلام اس قسم کی قدغنیں عائد کرتا ہے.