گھروں میں داخلے کے لیے بھی قرآن حکیم نے احکام دیے ہیں‘ کیونکہ اس کا بھی پردے کے آداب سے گہرا تعلق ہے. باہر سے کسی کو کیا معلوم کہ گھر والے کس حال میں ہیں! اجازت لینے کا طریقہ از روئے قرآن (بآوازِ بلند) السلام علیکم کہنا ہے. نبی اکرم  نے تعلیم دی ہے کہ تین مرتبہ سلام بھیجنے یا دستک دینے پر کوئی جواب نہ ملے تو واپس چلے جاؤ. لہذا اس میں دستک دینا بھی شامل ہو گیا. مرد اور عورت دونوں کے لیے اجازت لینا ضروری ہے‘ البتہ عورت صرف دستک دے گی. آنحضور  کا ایک اور حکم بھی احادیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی بغیر اجازت تمہارے گھر میں جھانکے اور تم اس کو ڈھیلا مار دو جس سے چاہے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی گناہ نہیں. اس سے گھر اور چار دیواری کا تقدس ظاہر ہوتا ہے. قرآن حکیم میں دو جگہ استیذان کا حکم آیا ہے. ایک سورۃ النور کے چوتھے رکوع کی ابتدائی آیات میں آیا ہے جن میں سے آیت ۲۷ اور ۲۸ مع ترجمہ ملاحظہ کیجیے:

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَدۡخُلُوۡا بُیُوۡتًا غَیۡرَ بُیُوۡتِکُمۡ حَتّٰی تَسۡتَاۡنِسُوۡا وَ تُسَلِّمُوۡا عَلٰۤی اَہۡلِہَا ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ ﴿۲۷﴾فَاِنۡ لَّمۡ تَجِدُوۡا فِیۡہَاۤ اَحَدًا فَلَا تَدۡخُلُوۡہَا حَتّٰی یُؤۡذَنَ لَکُمۡ ۚ وَ اِنۡ قِیۡلَ لَکُمُ ارۡجِعُوۡا فَارۡجِعُوۡا ہُوَ اَزۡکٰی لَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ عَلِیۡمٌ ﴿۲۸

’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو جب تک کہ گھر والوں کی رضا نہ لے لو اور گھر والوں پر سلام نہ بھیج لو. یہ طریقہ تمہارے لیے بہتر ہے‘ توقع ہے کہ تم اس کا خیال رکھو گے. پھر وہاں اگر کسی کو نہ پاؤ تو داخل نہ ہو جب تک کہ تم کو اجازت نہ دے دی جائے‘ اور اگر تم سے کہا جائے کہ واپس چلے جاؤ تو واپس ہو جاؤ‘ یہ تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے. اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے.‘‘