اس مسئلے میں دو رائیں ممکن ہی نہیں کہ اسلام کا اہم ترین رکن صلوٰۃ (نماز) ہے. اس کو نبی اکرم  نے ’’عِمَادُ الدِّیْنِ‘‘ اور ’’قُرَّۃُ عَیْنِیْ‘‘ فرمایا ہے. اسی کو کفر اور اسلام میں مابہ الامتیاز قرار دیا ہے. پھر احادیث میں نماز با جماعت کی بے انتہا تاکید و ترغیب ملتی ہے. لیکن مسلمان عورت کے لیے احادیث میں برعکس ہدایات ملتی ہیں. اس کو اس بات کی ترغیب دی گئی ہے کہ وہ نماز گھر میں ادا کرے. مثلاً سنن ابی داؤد میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث منقول ہے جس میں رسول اللہ  نے فرمایا: 

صَلَاۃُ الْمَرْاَۃِ فِیْ بَیْتِھَا اَفْضَلُ مِنْ صَلَا تِھَا فِیْ حُجْرَتِھَا، وَصَلَاتُھَا فِیْ مَخْدَعِھَا اَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِھَا فِیْ بَیْتِھَا (۱

’’عورت کا اپنی کوٹھڑی میں نماز پڑھنا اس سے بہتر ہے کہ وہ اپنے کمرے میں نماز پڑھے. اور اس کا اپنے چور خانہ میں نماز پڑھنا اس سے بہتر ہے کہ وہ اپنی کوٹھڑی میں نماز پڑھے.‘‘
یہی ترغیب ایک عکسی ترتیب سے امام احمد اور طبرانی نے اُمّ حمید ساعدیہ رضی اللہ عنہاسے روایت کی ہے:

قَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللہِ اِنِّیْ اُحِبُّ الصَّلَاۃَ مَعَکَ، قَالَ: قَدْ عَلِمْتُ، وَصَلَاتُکِ فِیْ بَیْتِکِ خَیْرٌ لَّکِ مِنْ صَلَا تِکِ فِیْ حُجْرَتِکِ، وَصَلَا تُکِ فِیْ حُجْرَتِکِ خَیْرٌ مِنْ صَلَاتِکِ فِیْ دَارِکِ، وَصَلاَتُکِ فِیْ دَارِکِ خَیْرٌ مِّنْ صَلَاتِکِ فِیْ مَسْجِدِ قَوْمِکِ، وَصَلَاتُکِ فِیْ مَسْجِدِ قَوْمِکِ خَیْرٌ مِّنْ صَلَاتِکِ فِیْ مَسْجِدِ الْجُمُعَۃِ (۲)

’’انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ  ! میرا جی چاہتا ہے کہ آپؐ کے ساتھ نماز پڑھوں. حضور  نے فرمایا: مجھے معلوم ہے‘مگر تیرا اپنے گھر کے ایک گوشے میں نماز پڑھنا اس سے بہتر ہے کہ تو اپنے حجرے میں نماز پڑھے‘ اور تیرا حجرے میں نماز پڑھنا اس سے بہتر ہے کہ تو اپنے گھر کے دالان میں نماز پڑھے‘ اور تیرا دالان میں نماز پڑھنا اس سے بہتر ہے کہ تو اپنے محلہ کی مسجد میں نماز پڑھے‘ اور تیرا اپنے محلہ کی مسجد میں نماز پڑھنا اس سے بہتر ہے کہ تو جامع مسجد میں نماز پڑھے.‘‘ 

جمعہ ہر مسلمان پر فرض ہے‘ یہ نماز بغیر جماعت کے ادا ہی نہیں ہوتی‘ لیکن اس سے بھی عورت مستثنیٰ ہے. چنانچہ سنن ابی داؤد ہی کی روایت ہے:

اَلْجُمُعَۃُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ فِیْ جَمَاعَۃٍ اِلاَّ عَلٰی (۱) ابو داوٗد، کتاب الصلاۃ، باب ما جاء فی خروج النساء الی المساجد. 
(۲) مسند احمد، ح ۲۶۵۵۰
اَرْبَعَۃٍ: عَبْدٍ مَمْلُوْکٍ اَوِ امْرَاَۃٍ اَوْ صَبِیٍّ اَوْ مَرِیْضٍ (۱
’’جمعہ کی نماز باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے‘مگر چار شخص مستثنیٰ ہیں: غلام‘ عورت‘ بچہ اور مریض.‘‘

عورتوں کو مسجد میں آنے سے قطعی طور پر منع نہیں کیا گیا‘ لیکن ان کو بہت سی پابندیوں کے ساتھ مسجد میں آنے کی اجازت دی گئی ہے. اس طرح اس معاملے میں ان کی حوصلہ افزائی کے بجائے حوصلہ شکنی کی گئی ہے.