دیہات کی معاشرت سے استدلال

دیہات میں عورتیں جو کام کرتی ہیں اس کو خواتین کے دفتروں میں کام کرنے کے جواز کے لیے بڑے زور شور سے آج کل بطور دلیل پیش کیا جا رہا ہے. دیہات کی معاشرت اور شہروں کی معاشرت میں جو فرق وتفاوت ہے اس کو ہمارے بھائی اور بہنیں نظر انداز کر رہی ہیں. جب بحث برائے بحث اور ضد برائے ضد کی صورتِ حال پیدا ہوجائے تو ایسی صورت میں اظہر من الشمس جیسی چیزیں بھی نگاہوں سے اوجھل ہو جاتی ہیں. اس ضمن میں ان سے میں عرض کروں گا کہ غور کریں کہ جو خواتین دیہاتوں میں کام کرتی ہیں‘ کیا وہ نا محرموں کے ساتھ کام کرتی ہیں؟ اگر وہ کھیت پر روٹی لے کر جاتی ہیں تو کن کے لیے؟ ظاہر ہے کہ باپ کے لیے‘ شوہر کے لیے‘ بھائی یا بیٹے کے لیے لے کر جاتی ہیں. اپنے کھیت میں اگر وہ کام کر رہی ہوتی ہیں تو کیا ان کے شانہ بشانہ نامحرم کام کر رہے ہوتے ہیں؟ دیہات میں عورتوں کے کام کا جو ماحول ہوتا ہے وہ اکثر وبیشتر اپنے اپنے گھروں سے متعلق ہوتا ہے جہاں وہ اپنے ڈھور ڈنگروں کی دیکھ بھال کرتی ہیں. وہاں نامحرموں کے ساتھ معاملہ نہیں ہوتا. یا اگر کوئی عورت کھیت میں کام کرنے جاتی ہے تو وہاں بھی بنیادی طور پر اس کا نامحرموں سے نہیں بلکہ محرموں کے ساتھ ہاتھ بٹانے کا معاملہ ہوتا ہے. پھر یہ کہ ہمارے دفتروں کا جو ماحول ہے اور وہاں خواتین جس سج دھج سے جاتی ہیں اس کو بھی ملحوظِ خاطر رکھیے. آخر عورت کی فطرت ہے‘ زیب وزینت اس کی کمزوری ہے. کیا دیہات میں کام کرنے والی خواتین اور شہروں کی ان خواتین میں کوئی نسبت ہے؟ اس فرق وتفاوت کو سامنے رکھیے‘ زمین آسمان کا فرق ہے.

اس ضمن میں آخری بات میں یہ عرض کروں گا کہ اگر ہمارے معاشرے میں دیہات میں کوئی غلط چیز ہو رہی ہو تو کیا اس کو سامنے رکھ کر آپ دین کو بدل دیں گے؟ ہماری دینی ذمہ داری تو یہ ہو گی کہ اگر دیہات میں اسلامی تعلیمات کے مطابق طورطریقے رائج نہیں ہیں تو ان کی اصلاح کی فکر کریں نہ کہ دیہات کے غلط طرزِ عمل اور رسوم و رواج کو دلیل بنا کر اپنی غلط روی کے لیے جواز پیدا کریں! وہاں اگر ستر وحجاب کی پابندی نہیں ہو رہی تو کرانے کی ضرورت ہے‘ بجائے اس کے کہ وہاں کی کسی غلط بات کو اپنے لیے دلیل بنائیں. اوّل تو زمین آسمان کا فرق ہے‘ جیسا کہ میں نے ابھی عرض کیا‘ لیکن اگر کوئی کمی ہے تو اس کمی کو پورا کرنا ہو گا. خرابی ہے تو اصلاح کی کوششیں کرنا ہوں گی‘ کیونکہ ہمارا امام قرآن ہے‘ ہمارے لیے حاکم قرآن ہے. ہمارے لیے اللہ اور رسول کے اَحکام ہی حجت ودلیل اور لائق اتباع ہیں. دیہات کا کوئی طرزِ عمل اور رسم ورواج نہ ہمارے لیے دلیل وبرہان ہے نہ حجت . عرب کے دیہاتوں میں عرب خواتین جس طرح ستر وحجاب کے ساتھ محرموں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہیں اس کے متعلق میں اپنا مشاہدہ آپ کے سامنے بیان کر چکا ہوں.