یہ فتنہ جو اس زور شور سے اِس وقت اُٹھ کھڑا ہوا ہے‘ جیسا کہ مَیں نے ابتدا میں عرض کیا تھا‘ بہت پرانا ہے. انگریزوں کے دورِ غلامی میں یہ پیدا ہوا اور جب بھی موقع ملتا ہے‘ یہ سر اٹھاتا ہے. اس ضمن میں مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی مرحوم ومغفور نے ’’پردہ‘‘ نامی کتاب قیام پاکستان سے قبل لکھی تھی. یہ مولانا مرحوم کی اس موضوع پر نہایت مدلل ومؤثر اور معرکۃ الآرا تصنیف ہے. (۱اسی طرح قیام پاکستان کے فوراً بعد اس فتنے نے کافی زور شور سے سر اُٹھایا تھا.

چنانچہ ۱۹۵۰ء میں اس کا سر کچلنے کے لیے مولانا امین احسن اصلاحی نے ’’پاکستانی عورت دو راہے پر‘‘ نامی کتاب لکھی تھی. یہ دونوں کتابیں بازار میں دستیاب ہیں. ان کا مطالعہ کیجیے. (۱) ’’پردہ‘‘ کے موضوع پر مولانا مرحوم کی یہ کتاب راقم کی رائے میں اتنی جامع اور اس معیار کی ہے کہ اسے تو کالج کی سطح پر باقاعدہ نصاب ِتعلیم میں شامل ہونا چاہیے. (مرتب) ضرورت اس بات کی ہے کہ اس خیال اور فکر کو وسیع پیمانے پر پھیلایا جائے‘ اسے عام کیا جائے. ہماری تعلیم یافتہ بہنوں اور بھائیوں تک اسے پہنچایا جائے. ہماری ایک بہت بڑی تقصیر یہ بھی ہے کہ لوگوں تک دین کی صحیح تعلیمات مدلل طریق پر پہنچانے کی کما حقہ کوشش سے ہم غفلت برتتے ہیں. اس خوابِ غفلت سے ہمیں جاگنا چاہیے اور دین کی صحیح وحقیقی تبلیغ کے لیے کمربستہ ہو جانا چاہیے. 

اب میں اس دعا پر اپنی گفتگو ختم کر رہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی راہِ ہدایت دکھائے اور اس ہدایت کو ذہناً اور عملاً قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے تمام بھائیوں بہنوں کو اس کی توفیق دے کہ وہ دین کو اپنے پیچھے لگانے کے بجائے دین کی پیروی کا عزمِ مصمم کر لیں.

اَللّٰھُمَّ اَرِنَا الْحَقَّ حَقًّا وَّارْزُقْنَا اتِّبَاعَہٗ وَاَرِنَا الْبَاطِلَ بَاطِلاً وَّارْزُقْنَا اجْتِنَابَہٗ. اَللّٰھُمَّ وَقِنَا شَرَّ مَا قَضَیْتَ‘ فَاِنَّکَ تَقْضِیْ وَلَا یُقْضٰی عَلَیْکَ. اَقُوْلُ قَوْلِیْ ھٰذَا وَاَسْتَغْفِرُ اللہَ لِیْ وَلَـکُمْ وَلِسَآئِرِ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ. وَآخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ