سورۃ العصر کی روشنی میں


نحمدہٗ ونصلی علٰی رَسولہِ الکریم … امَّا بَعد:
اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ . بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 

وَ الۡعَصۡرِ ۙ﴿۱﴾اِنَّ الۡاِنۡسَانَ لَفِیۡ خُسۡرٍ ۙ﴿۲﴾اِلَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوۡا بِالۡحَقِّ ۬ۙ وَ تَوَاصَوۡا بِالصَّبۡرِ ٪﴿۳﴾ صدق اللہ العظیم 

مطالعۂ قرآنِ حکیم کے جس منتخب نصاب کا سلسلہ وار بیان ان نشستوں میں ہو گا اس کا نقطہ آغاز سورۃ العصر ہے ‘بلکہ اس نصاب کا پورا تانا بانا بھی اسی سورۂ مبارکہ کے گرد گھومتا ہے.اس لیے کہ اس سورۃ میں اللہ تعالیٰ نے نہایت اختصار لیکن انتہائی جامعیت کے ساتھ انسان کی نجات کے لوازم اور اس کی فلاح اور کامیابی کی شرائط کو بیان کر دیا ہے. یعنی ایمان‘ عمل صالح‘ تواصی بالحق اور تواصی بالصبر.

ان چاروں لوازمِ نجات یا شرائطِ نجات کی تشریح و توضیح ہمیں قرآن حکیم کے دوسرے مقامات سے ملتی ہے جن میں سے چیدہ چیدہ مقامات کو اس نصاب میں شامل کیا گیا ہے. چنانچہ یہ منتخب نصاب چھ حصوں پر مشتمل ہے : 

۱) پہلے حصہ میں سورۃ العصر کے علاوہ چند اور مقامات ایسے شامل ہیں جن میں ان تمام لوازمِ نجات کا بیان جامعیت کے ساتھ آیا ہے.
۲) دوسرے حصہ میں ایمان کے مباحث کسی قدر تفصیل کے ساتھ آئے ہیں.
۳) تیسرا حصہ اعمالِ صالحہ کی تفاصیل پر مشتمل ہے. انفرادی سیرت و کردار‘ گھریلو اور عائلی زندگی‘ سماجی و معاشرتی زندگی سے متعلق ہدایات اور سب سے آخر میں مسلمانوں کی ملّی اور سیاسی زندگی سے متعلق ہدایت اور رہنمائی‘ اس تیسرے حصہ 
کے مضامین ہیں.
۴) چوتھا حصہ تواصی بالحق کے اعلیٰ مراتب پر مشتمل ہے‘ یعنی شہادت علی الناس‘ غلبہ ٔدین ِ حق اور اس کے لیے ّجدوجہد‘ جس کے لیے قرآن مجید کی جامع اصطلاح ’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘ ہے ‘ اس حصہ کے اہم مضامین ہیں.
۵) پانچواں حصہ قرآن حکیم کے اُن مقامات پر مشتمل ہے جو صبر و مصابرت کی تلقین سے متعلق ہیں.
۶) چھٹا اور آخری حصہ قرآن مجید کی ایک نہایت جامع سورۃ یعنی سورۃ الحدید پر مشتمل ہے کہ جس میں پھر اُن سب تعلیمات کو یکجا جامعیت کے ساتھ پیش کر دیا گیا ہے.