از شیخ جمیل الرحمن مرحوم


الحمد للہ رب العالمین والعاقبۃ للمتقین والصلاۃ والسلام علی خیر خلقہ محمد الامین وعلی الہ و صحبہ اجمعین 

محترم ڈاکٹر اسرار احمد امیر تنظیم اسلامی ۷/دسمبر سے۱۹/دسمبر ۱۹۸۳ءتک خطابات،درسِ قرآن حکیم اورتنظیم اسلامی کے ایک تربیتی پروگرام کے ضمن میں کراچی میں مقیم رہے.اس دوران شریف آباد فیڈرل بی ایریاعقب الاعظم اسکوائرمیں امیرِ موصوف نے۱۳ تا ٍ۱۵/دسمبر۱۹۸۳ءکو بعد نماز عشاءعلاقہ کی وسیع و عریض مسجد،جامع مسجد الصفامیں پہلے دن ایک عمومی خطاب فرمایااور بقیہ دو دن سورۃ الشوریٰ کے بعض مقامات کا درس دیااور اس امر کو واضح فرمایاکہ فریضہء اقامت دین،توحید فی العلم اور توحید فی العمل کا ذروۂ سنام (چوٹی) ہے.اس خطاب میں یہ مضمون سورۃ الزمر،سورۃ المؤمن،سورۃ حٰمٓ السجدۃ سے سورۃ الشوریٰ کی طرف بتدریج آگے بڑھتا ہے.فریضۂ اقامت دین کے موضوع پر امیر محترم کے متعدد خطابات اور دروس ہو چکے ہیں.لیکن اس عاجز کے خیال میں اس موضوع پر موصوف کا یہ خطاب اور درس چوٹی کا درجہ رکھتا ہےاور بالکل نئے اسلوب سے دیا گیا ہے،طرزِ استدلال بھی نیا ہے.

لہذا اس عاجز نے کیسٹ سے منتقل کر کے اس خطاب اور پہلے درس کومعمولی حک واضافہ اور ذیلی و ضمنی سرخیوں کے ساتھ ماہنامہ’’میثاق‘‘میں سات اقساط میں شائع کیا اور اب اللہ تعالیٰ کی توفیق،نصرت اور تائید کے طفیل سے خطاب اور دونوں دروس کو کتابی شکل میں شائع کیا جا رہا ہے. وما توفیقی الا باللہ!

اس خطاب اور درس میں جہاں اقامتِ دین کی فرضیت واضح اور مبرہن ہو کر سامنے آتی ہیں وہاں اس عظیم ترین فرض کی ادائیگی کیلئے جو تنظیم قائم ہواُس کے رفقاء میں جو اوصاف اور خصائص مطلوب ہیں وہ بھی بڑی وضاحت و صراحت کے ساتھ سامنے آجاتے ہیں،جن کو اپنے اندر پیدا کرنے کی شعوری کوشش کرناہر اُس رفیق پر لازم اور لابد منہ ہے جو تنظیم سے وابستہ ہے.

اس خطاب اور ان دروس پر محترم ڈاکٹر اسراراحمدصاحب دام اقبالہ حسب دستورنظر ثانی نہ فرما سکے،البتہ اس مرتبہ موصوف کے فرزندِ ارجمندعزیزم ڈاکٹر عارف رشید سلمہ فیلو قرآن اکیڈمی نےنظرثانی بھی کی ہےاور بڑی عرق ریزی کے ساتھ کتابت کی تصحیح بھی کی ہے.جزاہ اللہ خیراً واحسن الجزاء.

جیسا کہ متعدد بار عرض کیا جا چکا ہےکہ خطاب اور درس کو تحریری شکل دینا کافی مشکل کام ہے.انتہائی احتیاط کے باوصف ڈاکٹر صاحب کے مدعا کو تحریری صورت دینے میں زبان اور انشاء کی تقصیر رہ جاتی ہے.لہذا دعا ہےکہ اللہ تعالیٰ ہمیں معاف فرمائے.

امیرِ محترم نے اسی موضوع پر ۱۵/ستمبر۱۹۸۴ء کو عالی مسجد نواں کوٹ ملتان روڈ،لاہور میں جمعیت اشاعت التوحید والسنۃ کے چالیسویں سالانہ اجلاس میں بھی خطاب فرمایا تھا.اس خطاب میں جمعیت کے امیرِمحترم حضرت مولانا عنایت اللہ شاہ بخاری دامت برکاتہم بھی بنفسِ نفیس شریک تھے.شاہ صاحب دامت برکاتہم دعوت توحید اور مشرکانہ و مبتدعانہ اوہام،عقائد اور افعال کی تردیدو ابطال کے ضمن میں ملک گیر شہرت رکھتے ہیں.امیر محترم کے خطاب کے بعد شاہ صاحب قبلہ نے جن خیالات کا اظہار فرمایاتھاان کو بجنسہ اور لفظ بلفظ کیسٹ سے منتقل کر کے صفحاتِ آئندہ میں پیش کیا جا رہا ہے.

اللہم ثبت اقدامناعلی دینک اللہم ثبت اقدامنا علی طاعتک اللہم ارزقنا شہادۃ فی سبیلک.آمین یا رب العالمین!

احقر جمیل الرحمن
۲۷/فروری ۱۹۸۵ء سامنے آتی ہیں وہاں اس عظیم ترین فرض کی ادائیگی کیلئے جو تنظیم قائم ہواُس کے رفقاء میں جو اوصاف اور خصائص مطلوب ہیں وہ بھی بڑی وضاحت و صراحت کے ساتھ سامنے آجاتے ہیں،جن کو اپنے اندر پیدا کرنے کی شعوری کوشش کرناہر اُس رفیق پر لازم اور لابد منہ ہے جو تنظیم سے وابستہ ہے.

اس خطاب اور ان دروس پر محترم ڈاکٹر اسراراحمدصاحب دام اقبالہ حسب دستورنظر ثانی نہ فرما سکے،البتہ اس مرتبہ موصوف کے فرزندِ ارجمندعزیزم ڈاکٹر عارف رشید سلمہ فیلو قرآن اکیڈمی نےنظرثانی بھی کی ہےاور بڑی عرق ریزی کے ساتھ کتابت کی تصحیح بھی کی ہے. جزاہ اللہ خیراً واحسن الجزاء.

جیسا کہ متعدد بار عرض کیا جا چکا ہےکہ خطاب اور درس کو تحریری شکل دینا کافی مشکل کام ہے.انتہائی احتیاط کے باوصف ڈاکٹر صاحب کے مدعا کو تحریری صورت دینے میں زبان اور انشاء کی تقصیر رہ جاتی ہے.لہذا دعا ہےکہ اللہ تعالیٰ ہمیں معاف فرمائے.

امیرِ محترم نے اسی موضوع پر ۱۵/ستمبر۱۹۸۴ء کو عالی مسجد نواں کوٹ ملتان روڈ،لاہور میں جمعیت اشاعت التوحید والسنۃ کے چالیسویں سالانہ اجلاس میں بھی خطاب فرمایا تھا.اس خطاب میں جمعیت کے امیرِمحترم حضرت مولانا عنایت اللہ شاہ بخاری دامت برکاتہم بھی بنفسِ نفیس شریک تھے.شاہ صاحب دامت برکاتہم دعوت توحید اور مشرکانہ و مبتدعانہ اوہام،عقائد اور افعال کی تردیدو ابطال کے ضمن میں ملک گیر شہرت رکھتے ہیں.امیر محترم کے خطاب کے بعد شاہ صاحب قبلہ نے جن خیالات کا اظہار فرمایاتھاان کو بجنسہ اور لفظ بلفظ کیسٹ سے منتقل کر کے صفحاتِ آئندہ میں پیش کیا جا رہا ہے.

اللہم ثبت اقدامناعلی دینک اللہم ثبت اقدامنا علی طاعتک اللہم ارزقنا شہادۃ فی سبیلک.آمین یا رب العالمین!

احقر جمیل الرحمن
۲۷/فروری ۱۹۸۵ء