قرآن حکیم کی سورتیں اور آیات

سُورۃ الصَّف 

مطالعۂ قرآن حکیم کے جس منتخب نصاب کا ہم سلسلہ وار مطالعہ کر رہے ہیں اس کے چوتھے حصے میں سورۃ الحج کے آخری رکوع کے بعد اب ہمیں بالترتیب سورۃ الصف اور سورۃ الجمعہ کا مطالعہ کرنا ہے. یہ دونوں سورتیں ایک حسین و جمیل جوڑے کی صورت میں ’’سلسلۂ مُسَبِّحات‘‘کے بالکل وسط میں وارد ہوئی ہیں. اس سے قبل سورۃ التحریم کے درس کے ضمن میں بھی یہ بات عرض کی جا چکی ہے کہ قرآن مجید کی اکثر سورتیں جوڑوں کی شکل میں ہیں. کسی ایک مضمون پر ‘ جس کے دو رُخ یا دو پہلو ہوں‘بالعموم دو علیحدہ سورتوں میں بحث ہوتی ہے اور دونوں سورتیں مل کر اس ایک مضمون کی تکمیل کرتی ہیں.

اس مرحلے پر چونکہ ہم قرآن حکیم کی ایسی دو سورتوں کا مطالعہ کرنے والے ہیں جن کا باہم جوڑا ہونا بہت نمایاں ہے ‘لہذا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس موقع پر مصحف کی ترتیب سے متعلق اور سورتوں کی گروپ بندی (grouping) کے بارے میں کچھ بنیادی باتیں عرض کر دی جائیں‘ تاکہ قرآن مجید کے ساتھ ایک مجموعی اور عمومی تعارف اور اس کے ساتھ ایک ذہنی مناسبت پیدا ہونے میں مدد مل سکے. ا س سے پہلے عرض کیا جا چکا ہے کہ قرآن مجید کی اکائی ’’ آیت‘‘ ہے اور قرآن حکیم چھ ہزار سے زائد آیات پر مشتمل ہے. آیت کے معنی ہیں نشانی. اس لفظ سے دراصل اس حقیقت کی جانب رہنمائی ملتی ہے کہ قرآن حکیم کی ہر آیت علم و حکمت کا ایک موتی اور اللہ کے علم ِکامل اور اس کی حکمت ِبالغہ کی نشانی ہے. بعض آیات صرف حروفِ مقطّعات پر مشتمل ہیں‘ بعض مرکباتِ ناقصہ پر مشتمل ہیں. اسی طرح بہت سی آیات ایسی ہیں جو مکمل جملوں پر مشتمل ہیں‘ جبکہ ایسی بھی بہت سی آیات ہیں جن میں متعدد جملے آ جاتے ہیں. یہ معاملہ کسی لغوی‘ نحو ی یا اجتہادی اصول پر مبنی نہیں ہے‘ بلکہ درحقیقت یہ تمام اُمور توقیفی ہیں‘ یعنی نبی اکرم کے بتانے ہی سے اُمت کو معلوم ہوئے ہیں . 

آیات جمع ہو کر سورتوں کی شکل اختیار کرتی ہیں. سورتوں کی کُل تعداد ایک سو چودہ (۱۱۴)ہے جو متفق علیہ ہے. ’’سورۃ ‘‘ کے لغوی معنی ’’فصیل‘‘ کے ہیں. اس لفظ کے استعمال سے گویا یہ نقشہ سامنے لے آیا گیا کہ قرآن حکیم کی ہر سورۃ علم و حکمت کا ایک شہر ہے‘ جس کے گرد ایک فصیل موجود ہے. آیات ہی کی طرح سورتیں چھوٹی بھی ہیں اور بڑی بھی ہیں. سب سے چھوٹی سورتیں تین ہیں جو تین تین آیات پر مشتمل ہیں. انہی میں سے ایک سورۃ العصر ہے جو ہمارے اس منتخب نصاب کا نقطہ آغاز ہے. بقیہ دو سورتیں‘ سورۃ الکوثر اور سورۃ النصر ہیں. قرآن حکیم کی طویل ترین سورتیں وہ ہیں جو سورۃ الفاتحہ کے بعد مصحف کے بالکل آغاز میں آئی ہیں. یعنی سورۃ البقرۃ‘ سورۂ آلِ عمران‘ سورۃ النساء‘ سورۃ المائدۃ‘ سورۃ الانعام اور سورۃ الاعراف. سورتوں کی ترتیب بھی توقیفی ہے. بعض سورتیں وہ ہیں جو بیک وقت ایک مربوط اور مسلسل خطبے کی شکل میں نازل ہوئیں‘ لیکن بہت سی سورتوں میں تدوین و ترتیب کا معاملہ بھی ہوا ہے جو نبی اکرم کے حکم کے تحت ہوا ہے ‘ کہ بعض آیات نازل ہوئیں اور نبی اکرم نے فرمایا اِن آیات کو فلاں سورۃ میں فلاں آیتوں کے بعد رکھ دو! بہرحال یہ ترتیب اللہ کے حکم سے حضرت جبرائیل علیہ السلام کی رہنمائی میں نبی اکرم نے خود معین فرمائی.