سورۃ الجمعہ کی روشنی میں

نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم

سورۃ الجمعہ کے مضامین پر غور و فکر کے ضمن میں بھی ہم وہی طریق کار اختیار کریں گے جو سورۃ الصف کے ذیل میں اختیار کیا گیا تھا کہ پہلے سورت کی مرکزی آیت کو کماحقہ ٗ سمجھنے کی کوشش کی جائے اور اس کے بعد ایک ایک آیت کو غور و فکر کا موضوع بنایا جائے. بالخصوص ہر آیت کا جو ربط و تعلق اس مرکزی آیت کے ساتھ بنتا ہے اسے سمجھنے کی کوشش کی جائے. 

سورۃ الصف اور سورۃ الجمعہ کے مضامین کا باہمی ربط

یہ بات اس سے پہلے عرض کی جا چکی ہے کہ سورۃ الصف اور سورۃ الجمعہ میں جوڑے جوڑے ہونے کی وہ نسبت جو قرآن مجید کی اکثر سورتوں میں موجودہے‘ بہت ہی نمایاں ہے. اس لیے کہ یہ دونوں بلند پایہ سورتیں نبی اکرم کی بعثت کے دو پہلوؤں سے بحث کرتی ہیں. چنانچہ سورۃ الصف کا مرکزی مضمون تھا نبی اکرم کامقصد بعثت‘ جبکہ سورۃ الجمعہ کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس مقصد بعثت کے حصول اور اس عظیم مشن کی تکمیل کے لیے آپؐ کا بنیادی طریق کار کون ساتھا!یہاں لفظ’’بنیادی‘‘ خاص طور پر قابل توجہ ہے اور اسے سمجھنے کے لیے ہمیں قدرے تفصیل میں جانا ہو گا.

اگرچہ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ اگر ہم عام مروّجہ معنوں میں نبی اکرم کو ایک انقلابی رہنما کہیں تو یہ یقینا آپؐ کی توہین کے مترادف ہو گا‘ لیکن دوسری طرف یہ بھی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ داعی ٔ انقلاب کا اطلاق نسل انسانی کے کسی فرد پر اگر بتمام و کمال ہو سکتا ہے تو وہ صرف محمد رسول اللہ ہیں!! اس لیے کہ تاریخ انسانی کا ہمہ گیر ترین اور گھمبیر ترین انقلاب برپا کرنے کا سہرا بلاشبہ آپؐ ہی کے سر ہے.