اُمت مسلمہ کے لیے خصوصی سہولت

اس کے بعد فرمایا جب نمازِ جمعہ سے فارغ ہو جاؤ تو زمین میں پھیل جاؤ. فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانۡتَشِرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ اس حکم کا پس منظر یہ ہے کہ سابقہ اُمت میں یوم السبت (ہفتے کا دن) کُل کا کُل عبادات کے لیے مخصوص تھا اور اس میں کاروبارِ دنیوی مطلقاً حرام تھا. لیکن اُمت محمد کے لیے اس معاملے میں آسانی پیدا کی گئی ہے اور وہ یہ کہ صرف اذانِ جمعہ سے لے کر اختتامِ نماز تک دُنیوی کاروبار اور تجارتی لین دین کو حرام قرار دیا گیا ہے. چنانچہ اجازت دے دی گئی کہ جب نماز ادا ہو چکے تو اب تمہیں اختیار ہے کہ جاؤ اور تلاشِ معاش میں مصروف ہو جاؤ. اس ضمن میں جو الفاظ یہاں لائے گئے ہیں وہ نوٹ کرنے کے قابل ہیں. فرمایا: وَ ابۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِ اللّٰہِ کہ جو کچھ تم کماؤ گے اسے اللہ کا فضل سمجھو ‘ اسے اپنی محنت کا نتیجہ سمجھنا درست نہ ہو گا.

محنت یقینا تمہیں کرنی ہے‘ لیکن جو رزق اور روزی تمہیں عطا ہوئی ہے یہ اللہ کا فضل ہے. ایک بندۂ مؤمن کا نقطۂ نظر یہی ہونا چاہیے. ساتھ ہی تاکید فرما دی: وَ اذۡکُرُوا اللّٰہَ کَثِیۡرًا لَّعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۱۰﴾ کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد بھی اللہ کا ذکر جاری رہنا چاہیے. اپنے تمام اوقات کو ذکر الٰہی سے آباد رکھنے کی کوشش کرو ’’اللہ کو کثرت کے ساتھ یاد رکھو تاکہ تم فلاح پاؤ‘‘. دوامِ ذکر کی بڑی فضیلت ہے . ’’اِسْتِحْضَارُ اللّٰہِ فِی الْقَلْبِ‘‘ یعنی اللہ کی یاد کو دل میں تازہ رکھنا پسندیدہ ہی نہیں مطلوب بھی ہے. اور یہاں تو اسے فلاح کے لیے بنیاد قرار دیا گیا ہے. سورۂ آل عمران کی آخری آیات کے حوالے سے ذکر کے مفہوم پر کچھ باتیں قدرے تفصیل سے عرض کی جا چکی ہیں‘ ان کو ذہن میں تازہ کیجیے!

اس سورۂ مبارکہ کی آخری آیت میں ایک متعین واقعے کے حوالے سے تنقید کر کے خطبہ جمعہ کی اہمیت کو مزید واضح کر دیا گیا کہ خطیب جب خطبہ دے رہا ہو تو اس حال میں اسے چھوڑ کر کسی تجارتی لین دین یا کسی دیگر مصروفیت کی جانب متوجہ ہو جانا نہایت نامناسب طرزِ عمل ہے‘ خواہ کسی اشد ضرورت کے تحت یہ معاملہ کیا گیا ہو. مختصراً یہ کہ سورۂ مبارکہ گویا گھوم رہی ہے اس مرکزی آیۂ مبارکہ کے گرد: 
یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ ٭ اور یہی ہے محمدٌرسول اللہ کا بنیادی طریق کار اور انقلابِ محمدیؐ کا اساسی منہاج!

بارک اللّٰہ لی ولکم فی القرآن العظیم ونفعنی وایاکم بالآیات والذکر الحکیم