جس طرح یہ بات عام طور پر معروف ہے کہ ٹی بی کی تین stages ہوتی ہیں‘ اس طرح یہ جان لیجیے کہ مرضِ نفاق کے بھی تین درجے یا تین مرحلے ہوتے ہیں. اور یہ عجیب بات ہے کہ قرآن مجید نے نفاق کو بھی ایک روگ اور مرض قرار دیا ہے. سورۃ البقرۃ کے دوسرے رکوع میں فرمایا: فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ مَّرَضٌ ۙ فَزَادَہُمُ اللّٰہُ مَرَضًا ۚ ’’ ان کے دلوں میں ایک روگ ہے‘ پس اللہ نے اس روگ میں اضافہ فرما دیا‘‘اور یہ اللہ تعالیٰ کی مستقل سنت اور طے شدہ ضابطہ ہے کہ اگر تم ہدایت کی طرف آؤ گے تو تمہاری ہدایت میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا اور اگر گمراہی کا راستہ اختیار کرو گے تو گمراہی اور ضلالت کے راستے کھلتے چلے جائیں گے. بے حیائی کی طرف اگر تم رُخ کرو گے تو بے حیائی کے کاموں میں بڑھتے چلے جاؤ گے. جن گھرانوں کے بارے میں آج سے پچاس سال پہلے یہ تصور نہیں ہو سکتا تھا کہ ان کی خواتین کی کوئی جھلک کبھی کوئی دیکھ پائے گا‘ جو حفیظ کے اس شعر کے مصداق کامل تھیں کہ ؏
چشمِ فلک نے آج تک دیکھی نہ تھی ان کی جھلک
اب انہی گھرانوں کی بیٹیاں اور پوتیاں قریباً نیم عریاں لباس میں سڑکوں پر چلتی پھرتی نظر آتی ہیں. یہ سب کچھ تدریجاً ہوا ہے. ایک برائی اگلی دس برائیوں کی راہ ہموار کرتی ہے . تو اللہ کی سنت اور اس کا دستور یہی ہے کہ ہدایت کی طرف آؤ گے تو وہ اس کے راستے کھول دے گا فَسَنُیَسِّرُہٗ لِلۡیُسۡرٰی ؕ﴿۷﴾ برائی کی طرف جاؤ گے‘ بے حیائی کا راستہ اختیار کر وگے تو اس میں آگے بڑھتے چلے جاؤ گے‘ اللہ تعالیٰ اس راستے کو تمہارے لیے آسان بنا دیں گے فَسَنُیَسِّرُہٗ لِلۡعُسۡرٰی ﴿ؕ۱۰﴾ اسی طرح اگر نفاق کا راستہ اختیار کرو گے تو اسی راہ میں بڑھتے چلے جاؤ گے. یہی وہ حقیقت ہے جس کا ذکر اس آیت مبارکہ میں ہے : فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ مَّرَضٌ ۙ فَزَادَہُمُ اللّٰہُ مَرَضًا ۚ.