تو آیئے کہ اب ہم دیکھیں کہ نفاق کے تین درجات کون کون سے ہیں. پہلا درجہ یا پہلی stage یہ ہے کہ انسان اپنی عملی کوتاہی اور غلط روی پر پردہ ڈالنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لینا شروع کر دے. حدیثِ نبویؐ میں بھی منافق کی نشانیوں میں جھوٹ کا بطور خاص ذکر ملتا ہے. فرمایا: آیَـۃُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ ’’منافق کی تین نشانیاں ہیں‘‘ اورپہلی نشانی آپؐ نے یہ بیان فرمائی : اِذَا حَدَّثَ کَذَبَ کہ جب بولے جھوٹ بولے. یہ اس کی نمایاں ترین علامت ہے . تو جھوٹ بول کر اور جھوٹے بہانوں کے ذریعے اپنی کوتاہی اور اپنی تقصیر پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرنا مرضِ نفاق کا اوّلین درجہ ہے.
پھر اس کذب بیانی اور دروغ گوئی میں جب جھوٹی قسموں کا اضافہ ہوتا ہے تو اب گویا یہ اس مرض کے اگلے مرحلے کا آغاز ہے. سورۃ المنافقون میں آپ دیکھیں گے کہ اسی مضمون سے سورۃ کا آغاز ہو رہا ہے : اِذَا جَآءَکَ الۡمُنٰفِقُوۡنَ قَالُوۡا نَشۡہَدُ اِنَّکَ لَرَسُوۡلُ اللّٰہِ ۘ ’’(اے نبیؐ !) جب یہ منافقین آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں تو گواہی دیتے ہیں کہ آپؐ اللہ کے رسول ہیں‘‘اس سلسلۂ مضمون میں آگے یہ الفاظ آئے : اِتَّخَذُوۡۤا اَیۡمَانَہُمۡ جُنَّۃً کہ ان منافقین نے اپنی قسموں کو اپنے لیے ڈھال بنا لیا ہے.