اللہ کی راہ میں ابتلاء وآزمائش کی سب سے پہلی حکمت یہاں واضح کر دی گئی ہے کہ کسی بھی انقلابی جدوجہد کے لئے جو اس اہم کام کے لئے کھڑی ہو رہی ہو‘ یہ بات ضروری ہے کہ اس میں تطہیر ہوتی رہے‘ وقتاً فوقتاً چھانٹی ہوتی رہے. صرف مذہبی سطح پر انسانوں کی بھیڑ جمع ہو تو وہاں چھانٹی کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن اگر نصب العین انقلابی ہو‘ اقامت دین کی جدوجہد درپیش ہو‘ کسی غلط نظام کو بیخ و بن سے اکھاڑ کر نظام حق کو برپا کرنا اور غالب و نافذ کرنا مقصود ہو تو اس کے لئے جس قسم کی جماعت درکار ہو گی اس میں چھانٹی کا عمل ضروری ہو گا تاکہ کچے اور ناپختہ لوگ جھڑتے چلے جائیں اور صرف پختہ کار سرفروش‘ کہ جو دین کی راہ میں تن من دھن نثار کرنے والے ہوں‘ اس جماعت کی ریڑھ کی ہڈی بن سکیں.
اسی تطہیر کے عمل سے معلوم ہو گا کہ کون کتنے پانی میں ہے‘ کون واقعتا اللہ کو ماننے والا اور آخرت کا یقین رکھنے والا ہے‘ کون واقعتا اللہ اور اس کے رسول کو ہر معاملے میں مقدم رکھنے والا ہے‘ کون ہے جو اس ترازو پر پورا تل رہا ہے جو سورۃ التوبہ کی آیت ۲۴کے حوالے سے آئی تھی کہ’’ اے نبی! لوگوں سے کہہ دیجئے اگر تمہیں اپنے باپ اور اپنے بھائی اور اپنے بیٹے اور اپنی بیویاں اوراپنے رشتہ دار اور اپنے وہ مال جو تم نے جمع کئے ہیں اور اپنے وہ کاروبار جو بڑی محنت سے جمائے ہیں اورجن میں اب مندے کا تمہیں اندیشہ رہتا ہے اور اپنے وہ مکان جو تمہیں بہت محبوب ہیں‘اگر یہ سب محبوب تر ہیں اللہ سے اور اللہ کے رسول سے اور اللہ کی راہ میں جہاد سے توجاؤ‘ انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ سنا دے ‘اور اللہ ایسے فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا.‘‘ یہ چھانٹی‘ یہ تمییز اور یہ تطہیر کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے‘ یہی اصل غرض و غایت ہے ان ابتلاؤ ں اور آزمائشوں کی. ورنہ اللہ تعالیٰ مختار مطلق ہے‘ اس کے اذن کے بغیر ایک پتا تک جنبش نہیں کرتا‘ ابوجہل کی کیا مجال کہ وہ آل یاسرؓ کو ستا سکے! اُمیہ بن خلف کی کیا جرأت کہ وہ اللہ کے ایک سچے پرستار ‘ایک مؤحد بندے بلالؓ کو اس طرح کی مصیبتوں میں مبتلا کر سکے!!… یہ جو کچھ ہوا اذنِ ربّ سے ہوا. اس کی حکمت یہ ہے کہ اللہ ان کٹھالیوں میں سے گزار کر تمہیں زرِ خالص بنانا چاہتا ہے. تمہاری تربیت‘ تمہاری پختگی ‘ تمہارے ایمان کا ثبوت ‘ تمہارے اندر عزم اور ہمت اور ولولے کو اوج ِکمال تک پہنچانا یہ وہ غرض اور مقصد ہے جس کے تحت یہ مصیبتیں‘ ایذائیں‘ تکالیف‘ ابتلائیں اور آزمائشیں اہلِ ایمان کو درپیش ہوتی ہیں. اللہ تعالیٰ راہِ حق میں استقامت عطا فرمائے .