غزوۂ اُحد پر نہایت مفصل تبصرہ سورۂ آل عمران کی آیات ۱۲۱ تا ۱۸۰ میں وارد ہوا ہے. ان میں سے صرف چند آیات کا رواں ترجمہ اس وقت کر لینا مناسب ہو گا تاکہ غزوۂ اُحد میں مسلمانوں کو جو وقتی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اوراس کے جو اثرات مسلمانوں پر مرتب ہو رہے تھے‘ ان کے حوالے سے یہ بات سامنے آ جائے کہ ان حالات میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اہل ایمان کو کیا رہنمائی عطا فرمائی گئی. یہ سورۂ آل عمران کی آیات ۱۳۹ تا ۱۴۸ ہیں کہ جن کا ترجمہ میں آپ کے سامنے رکھوں گا. فرمایا 

وَ لَا تَہِنُوۡا وَ لَا تَحۡزَنُوۡا وَ اَنۡتُمُ الۡاَعۡلَوۡنَ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۳۹
’’اے مسلمانو! نہ بددل ہو اور نہ ہی غمگین‘ اگر تم ایمان پر ثابت قدم رہے تو بالآخر غالب تم ہی ہو گے‘ تم ہی سربلند ہو گے‘‘.

اگلی آیت میں تسلی کے انداز میں فرمایا:

اِنۡ یَّمۡسَسۡکُمۡ قَرۡحٌ فَقَدۡ مَسَّ الۡقَوۡمَ قَرۡحٌ مِّثۡلُہٗ ؕ
’’اگر تمہیں ایک زخم لگا ہے (تمہیں اگر کوئی چرکا لگا ہے) تو سوچو تمہارے دشمنوں کو بھی ایسا ہی چرکا لگ چکا ہے‘‘.

گویا کہ بات یہ فرمائی جا رہی ہے کہ وہ اگر اس چرکے سے بددل نہ ہوئے اور اپنے معبودانِ باطل کے لئے ان کی سرفروشی کا عالَم یہ ہے کہ تمہار ے ہاتھوں ایک نہایت کاری زخم کھانے کے باوجود اگلے ہی سال وہ اپنی قوتوں کو مجتمع کر کے پھر تم پر حملہ آور ہو گئے تو تم کیوں اپنا دل تھوڑا کر رہے ہو.