ابتلاء و آزمائش کا نقطۂ عروج

اگلی آیت سے صورت ِحال کی نقشہ کشی شرو ع ہوتی ہے : اِذۡ جَآءُوۡکُمۡ مِّنۡ فَوۡقِکُمۡ وَ مِنۡ اَسۡفَلَ مِنۡکُمۡ ذرا یاد تو کرو جب وہ لشکر تم پر حملہ آور ہوئے نیچے سے بھی اور اوپر سے بھی.مدینہ منورہ کے دا ہنی جانب کا علاقہ اونچا ہے اور بائیں جانب سے نیچائی ہے. بائیں طرف سے یعنی مغرب کی جانب سے جو لشکر آئے ان کے بارے میں فرمایا: مِنۡ اَسۡفَلَ مِنۡکُمۡ اور جو دائیں جانب سے آئے ان کے لئے یہاں مِّنۡ فَوۡقِکُمۡ کے الفاظ آئے. آیت کے اگلے ٹکڑے سے اندازہ ہوتا ہے کہ آزمائش کس درجے شدید تھی : وَ اِذۡ زَاغَتِ الۡاَبۡصَارُ اور جبکہ نگاہیں کج ہو گئی تھیں. ہم اپنے محاورے میں یوں کہیں گے کہ جب آنکھیں پتھرا گئی تھیں. وَ بَلَغَتِ الۡقُلُوۡبُ الۡحَنَاجِرَ اور دل ہنسلیوں میں آ کر پھنس گئے تھے.گویا خوف و دہشت سے کلیجہ مُنہ کو آتا تھا. وَ تَظُنُّوۡنَ بِاللّٰہِ الظُّنُوۡنَا ﴿۱۰﴾ اور تم اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان کر رہے تھے. طرح طرح کے وسوسے تمہارے دلوں میں پیدا ہو رہے تھے. وہ نصرت کے وعدے کیا ہوئے؟ اللہ کی مدد کا وہ تاکیدی وعدہ کہاں گیا جو بار بار قرآن میں آیا ہے؟ وہ یقین دہانیاں جو ہمیں کرائی گئی تھیں کہ تمہیں غلبہ حاصل ہو گا‘ عرب اور عجم کے خزانے تمہارے قدموں میں آئیں گے‘ کیا وہ محض ہمیں دھوکہ دینے کے لئے تھیں؟ ہُنَالِکَ ابۡتُلِیَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَ زُلۡزِلُوۡا زِلۡزَالًا شَدِیۡدًا ﴿۱۱﴾ یہ وقت وہ تھا جبکہ اہل ایمان کی صحیح معنوں میں آزمائش ہو گئی اور انہیں ہلایا گیا بڑی شدت کا ہلایا جانا. حالات انتہائی نامساعد تھے. قحط کا وہ عالم کہ کھانے کو کچھ نہیں ہے. فصلیں تیار تھیں لیکن انہیں اجاڑ دیا گیا‘ ساری فصل دشمنوں نے تباہ کر دی. بھوک کی شدت کے باعث پیٹ پر پتھر باندھ لئے گئے کہ فاقے کی وجہ سے کہیں کمر دوہری نہ ہو جائے. اس عالم میں خندق کھودی جا رہی ہے‘ پھاؤ ڑے چل رہے ہیں. اُس وقت محمد کے ساتھیوں کی زبان پر یہ ترانہ رواں ہے:

نَحْنُ الَّذِیْنَ بَایعُوْا مُحَمَّداً
عَلَی الْجِھَادِ مَا بَقِیْنَا اَبَداً

’’ کہ ہم ہیں وہ لوگ جنہوں نے محمد ( ) کے ہاتھ پر بیعت کی ہے‘ اس بات کی بیعت کہ جہاد کرتے رہیں گے جب تک کہ جان میں جان ہے ‘‘.

بہرحال‘ صورت حال اتنی خوفناک تھی اور ایسی تباہی نگاہوں کے سامنے آ کھڑی ہوئی تھی کہ بظاہر احوال خاتمہ یقینی نظر آتا تھا. بلاشبہ یہ سخت ترین آزمائش کی گھڑی تھی جس سے اہل ایمان دوچار تھے. 

اقول قولی ھذا واستغفر اللہ لی ولکم ولسائر المسلمین والمسلمات