فتح مکہ کے بارے میں یہ سمجھ لینا چاہئے کہ اندرونِ ملک عرب یہ گویا نبی اکرمﷺ کے فیصلہ کن غلبے اور اقتدار کی علامت ہے. اس لیے کہ عرب میں خواہ کوئی باقاعدہ مرکزی نظام موجود نہ تھا‘ کوئی باضابطہ مرکزی حکومت نہ تھی‘ بہرحال اس خطے میں ’’اُمّ القریٰ‘‘ ہونے کا مقام مکہ ہی کو حاصل تھا. یہ بات نوٹ کرنے کی ہے کہ مکہ معظمہ کو مذہبی اور سماجی اعتبار سے ہی نہیں‘ معاشی اور سیاسی اعتبار سے بھی ملک ِعرب کے صدر مقام ہونے کی حیثیت حاصل تھی‘ جس پر اللہ تعالیٰ نے محمد ٌرسول اللہﷺ کوغلبہ اور تمکن عطا فرما دیا اور یوں اندرونِ ملک عرب آپؐ کی انقلابی جدوجہد تکمیل سے ہمکنارہوئی.