اِنَّ اللہَ لَا یَنْظُرُ اِلٰی صُوَرِکُمْ وَاَمْوَالِکُمْ‘ وَلٰـکِنْ یَنْظُرُ اِلٰی قُلُوْبِکُمْ وَاَعْمَالِکُمْ (۲) (۱) صحیح مسلم‘ کتاب الایمان‘ باب بیان ان الاسلام بدأ غریبا وسیعود غریباً …
(۲) صحیح مسلم‘ کتاب البر والصلۃ والآداب‘ باب بیان تحریم ظلم المسلم وخذلہ ’’اللہ تعالیٰ نہ تمہاری صورتوں کو دیکھتا ہے اور نہ تمہارے مال و دولت کو‘ بلکہ وہ تو تمہارے دلوں کو اور تمہارے اعمال کو دیکھتا ہے.‘‘
آیت ۱۰ ذرا طویل آیت تھی جس میں سرزنش کا انداز تھا‘ اب اگلی آیت میں جو ترغیب کا انداز ہے واقعہ یہ ہے کہ غالب کے اس شعر کے بالکل مصداق ہے کہ ؎
کون ہوتا ہے حریف مئے مرد افگن عشق
ہے مکرر لب ساقی پہ صَلا میرے بعد!
’’کون ہے جو اللہ کو قرضِ حسنہ دینے کی ہمت کرے؟ پھر وہ اس کو اس کے لیے بڑھاتا رہے گا اور اس کے لیے بہترین اجر ہے.‘‘
دنیا میں تمہارا قرضِ حسنہ کا تصور یہ ہے کہ صرف اصل زر واپس آئے گا‘ مزید کچھ نہیں ملے گا‘ لیکن تم اللہ کو قرضِ حسنہ دو گے تو وہ اس کو بڑھاتا رہے گا اور انفاق کرنے والے کو اصل مال تو بڑھ کر دوگنا‘ چوگنا‘ سوگنا ‘بلکہ سات سو گنا تک ملے گا ہی‘ بہترین اجر و ثواب اضافی طور پر اس کے علاوہ ہو گا.
یہ پانچ آیات ہیں جن پر اس سورۂ مبارکہ کا حصہ دوم مشتمل ہے‘ جس میں دین کے عملی تقاضوں کو نہایت فصاحت‘ بلاغت‘ خطابت اور غایت درجہ جامعیت اور حسن ترتیب اور حسن توازن کے ساتھ بیان کیا گیا ہے .ان آیات میں جو ترتیب اور توازن موجود ہے واقعہ یہ ہے کہ میرے علم کی حد تک اس کی کوئی دوسری نظیر قرآن مجید میں نہیں ملتی.