وَ مَنۡ یَّتَوَلَّ فَاِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الۡغَنِیُّ الۡحَمِیۡدُ ﴿۲۴﴾ ’’اور جو کوئی پیٹھ دکھائے گا (روگردانی کرے گا‘ یہ سب کچھ سن کر بھی نہ انفاق پر آمادہ ہو گا نہ جہاد کے لیے تیار ہوگا)تو (وہ سن رکھے کہ) اللہ بے نیاز اور ستودہ صفات ہے‘‘. وہ غنی ہے‘ اسے کسی کی احتیاج نہیں ہے‘ کوئی یہ نہ سمجھے کہ وہ شریک نہیں ہو گا تو یہ کام نہیں ہو گا. اسے کسی کی حمد و ثنا کی بھی کوئی احتیاج نہیں ہے‘ وہ اپنی ذات میں خود محمود ہے. اللہ تو غنی اور حمید ہے. اگر تم نہیں آؤ گے تو اللہ کسی اور قوم کو لے آئے گا. وَ اِنۡ تَتَوَلَّوۡا یَسۡتَبۡدِلۡ قَوۡمًا غَیۡرَکُمۡ ۙ ثُمَّ لَا یَکُوۡنُوۡۤا اَمۡثَالَکُمۡ ﴿٪۳۸﴾ اس آیت پر سورۂ محمدؐ ختم ہوتی ہے. ’’اگر تم روگردانی کرو گے ‘ پیٹھ دکھاؤ گے تو اللہ تمہیں ہٹا کر کسی اور قوم کو لے آئے گااور وہ تم جیسے نہ ہوں گے‘‘. اللہ تعالیٰ کے خزانوں میں کمی نہیں ہے.
تو یہاں وہ پانچ آیات مکمل ہو گئیں جن کو میں نے قبل ازیں ایک حصہ قرار دیا تھا. اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ تیسرے رکوع کی پہلی دو آیات (۲۰‘۲۱)کو ایک مستقل حصہ مانا جائے‘ جن میں حیاتِ دنیوی کے ناگزیر مراحل‘ حیاتِ دنیوی کی اصل حقیقت‘ انسانی زندگی کے سائیکل کی نباتاتی سائیکل سے مشابہت و مماثلت اورآخرت کی اصل اہمیت بیان کرنے کے بعد مسابقت الی الجنت کی دعوت دی گئی. وہ اپنی جگہ ایک مکمل مضمون تھا. اس کے بعد ان تین آیات میں یہ مضمون آ گیا کہ دنیوی مصائب و مشکلات اور تکالیف سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ؎
تندی ٔ بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب!
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے!
اس منتخب نصاب کے حصہ پنجم میں سورۂ آل عمران کی آیات کے درس میں یہ بحث آ چکی ہے کہ یہ مشکلات و مصائب اورآزمائشیں تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس لیے آتی ہیں کہ ایک تو تمہارے اندر اگر کہیں کوئی کھوٹ ہے تو وہ دھل جائے ‘ تم پاک و صاف ہوجاؤ اور اللہ تعالیٰ تمہیں پورے طریقے سے زرِ خالص بنا دے: وَ لِیُمَحِّصَ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا (آل عمران:۱۴۱) ’’اور تاکہ اللہ اہل ایمان کو بالکل پاک و صاف کردے‘‘.پھر یہ کہ تمہارے جوہر اسی سے نمایاں ہوں گے. معلوم ہوجائے گا کہ ?who is who کس کے اندر کتنا جذبہ اور شوقِ جہاد تھا‘ کس کے اندر کتنا جذبۂ انفاق تھا! اس کے بغیر کیسے معلوم ہوتا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کامقام کیا ہے.انہی آزمائشوں سے ان کے جوہر کھلے ہیں‘ نکھرے ہیں‘ نمایاں ہوئے ہیں.