محمد رسول اللہ کے طریق انقلاب پر میری پوری کتاب ’’منہج انقلابِ نبویؐ ‘‘ موجود ہے اور اس موضوع پر میرے اردو اور انگریزی خطابات کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگز بھی موجود ہیں. ان خطابات میں میں نے پوری تفصیل سے واضح کیا ہے کہ منہج (۱) رواہ البیھقی فی شعب الایمان. بحوالہ مشکاۃ المصابیح ‘ کتاب الآداب‘ باب الامر بالمعروف‘ الفصل الثالث. عن جابر ؓ . انقلابِ نبوی یعنی محمد رسول اللہ کا طریق انقلاب کیا ہے‘ اس کے مختلف مراحل کیا ہیں اور یہ کہ آج کے زمانے میں مسلح تصادم اور قتال کی متبادل کیا صورت ہے. آج کے دَور میں قتال یک طرفہ (one way) بھی ہو سکتا ہے.

یک طرفہ جنگ یہ ہو گی کہ آپ منکرات کے خلاف مظاہروں اور picketing کے لیے میدان میں نکل کھڑے ہوں اور اعلان کر دیں کہ جب تک ان منکرات کا خاتمہ نہیں ہوتا‘ ہم ٹیکس اور لگان نہیں دیں گے.یہ سودی نظام جو چل رہا ہے یہ حرام ہے‘ ہم اسے چلنے نہیں دیں گے!! اس پر قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آئیں گے اور آپ پر لاٹھیاں برسیں گی‘ گولیاں چلیں گی. اب اگر یہ مظاہرین ثابت قدم رہیں‘ جوابی کارروائی نہ کریں اور گولیوں کے سامنے سینہ سپر رہیں تو بالآخر حکومت ِوقت کو ہار ماننا پڑے گی اور انقلاب آ جائے گا. ایران کی مثال آپ کے سامنے موجود ہے کہ ایرانیوں نے تیس چالیس ہزار جانوں کی قربانی دی تو وہاں انقلاب آ گیا. کشمیر میں بھی چالیس ہزار جانیں دی جا چکی ہیں‘ لیکن وہاں ابھی اس کے کوئی آثار نہیں ہیں. کہاں ایران جتنا بڑا ملک اور کہاں کشمیر کا چھوٹا سا خطہ! اگرچہ اسے ’’ایرانِ صغیر‘‘ کہتے ہیں. بقولِ اقبال ؎

آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر
کل جسے اہل نظر کہتے تھے ایرانِ صغیر!

کشمیریوں کا جس طرح قتل عام ہو رہا ہے اس اعتبار سے یہ اعداد و شمار غلط نہیں ہو سکتے. لیکن چالیس ہزار جانیں جانے کے باوجود نتیجہ کچھ نہیں جبکہ ایران میں اتنی تعداد میں جانیں دی گئیں تو بادشاہ کو وہاں سے بھاگنا پڑا. اس لیے کہ ایرانیوں کی جنگ یک طرفہ (one way) تھی .انہوں نے مارا کسی کو نہیں‘ خود مرے. نتیجہ یہ نکلا کہ خود بادشاہ کو اپنی فوج کی طرف سے یہ اندیشہ لاحق ہو گیا کہ یہ میرا تختہ اُلٹ دے گی. فوج بھی تو آخر عوام میں سے ہوتی ہے. یہ انہی کے بھائی بند اور بھانجے بھتیجے ہوتے ہیں.چنانچہ عوام کے خلاف ایک حد تک کارروائی کے بعد فوج جواب دے دیا کرتی ہے. یہاں پر بھی بھٹو صاحب کو فوج نے جواب دے دیا تھا کہ کب تک ہم لوگوں کو مارتے رہیں گے ؟ یہ قابض فوج تو نہیں ہے‘ نیشنل آرمی ہے. کتنوں کو مارے گی اور کیوں مارے گی؟میں نے ان کا ٹیلی ویژن انٹرویو دیکھا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ میری کرسی بہت مضبوط ہے. لیکن آپ نے دیکھا کہ وہ کرسی بڑی کمزور ثابت ہوئی. کرسی تو فوج کے بل بوتے پر مضبوط تھی. جب فوج نے جواب دے دیا تو کرسی کہاں مضبوط رہی!