اِنَّ اللّٰہَ قَوِیٌّ عَزیز ٌ

آیت مبارکہ کے آخری الفاظ ہیں : اِنَّ اللّٰہَ قَوِیٌّ عَزِیۡزٌ ﴿٪۲۵﴾ ’’یقینا اللہ بڑی قوت والا‘ زبردست ہے‘‘.یہ نہ سمجھو کہ اللہ تم سے مدد مانگ رہا ہے تو اللہ کمزور ہے اور اُس کو تمہاری مدد کی حاجت ہے. وہ تو القَوِی ہے‘ بڑی قوت والا ہے. العزیز ہے‘ زبردست ہے. اس کا ایک حرفِ کُن آنِ واحد میں یہ سارا نظام تلپٹ کر سکتا ہے‘ لیکن اصل میں پیش نظر تمہارا امتحان ہے: 

خَلَقَ الۡمَوۡتَ وَ الۡحَیٰوۃَ لِیَبۡلُوَکُمۡ اَیُّکُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا ؕ (الملک:۲
’’اس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہیں آزما کر دیکھے کہ تم میں سے کون بہتر عمل کرنے والا ہے!‘‘ 

قلزمِ ہستی سے تو ابھرا ہے مانند حباب
اس زیاں خانے میں تیرا امتحاں ہے زندگی!

تمہیں ثابت کرنا ہو گا کہ تم اس امتحان میں پورے اترے ہو. اس ضمن میں آیت ۱۰ اس کے ساتھ جوڑ لیجیے: 

لَا یَسۡتَوِیۡ مِنۡکُمۡ مَّنۡ اَنۡفَقَ مِنۡ قَبۡلِ الۡفَتۡحِ وَ قٰتَلَ ؕ اُولٰٓئِکَ اَعۡظَمُ دَرَجَۃً مِّنَ الَّذِیۡنَ اَنۡفَقُوۡا مِنۡۢ بَعۡدُ وَ قٰتَلُوۡا ؕ 
’’تم میں سے جو لوگ فتح کے بعد انفاق اور قتال کریں گے وہ کبھی ان لوگوں کے برابر نہیں ہو سکتے جنہوں نے فتح سے پہلے انفاق اور قتال کیا. ان کا درجہ بعد میں انفاق اور قتال کرنے والوں سے بہت بڑھ کر ہے.‘‘

کسی انقلاب کے جو ابتدائی مراحل ہوتے ہیں ان میں جنہوں نے اپنی جانیں کھپائیں ‘ اپنے مال کھپائے‘ اپنی صلاحیتیں لگائیں‘ اپنا وقت لگایا‘ اپنی زندگی لگائی‘ ان کا جو رتبہ ہے وہ بعد والوں کو کبھی نہیں مل سکتا. ؏ ’’یہ رتبہ ٔبلند ملا جس کو مل گیا!‘‘بعد میں جب حالات بدل جائیں تو ان قربانیوں کی وہ قدر و قیمت نہیں رہے گی. نیک کام جب بھی کیا جائے گا بہرحال نیک ہے‘ اس کا ثواب ملے گا‘ لیکن قدر و قیمت میں زمین و آسمان کا فرق واقع ہو جائے گا. اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی ذہن میں رکھیے کہ یہ سب کچھ اس لیے کرنا ہے کہ اللہ تمہیں آزمانا چاہتا ہے. وہ دیکھنا چاہتا ہے کہ کون اُس کی اور اس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے غیب کے باوجود جبکہ اللہ خود بڑی طاقت والا‘ زبردست ہے. وہ جب چاہے آنِ واحد میں اپنا نظام برپا کر سکتا ہے. لیکن تمہارے امتحان و آزمائش کے لیے وہ تمہیں یہ موقع دے رہا ہے.آخر میں یہ شعر پھر آپ کے گوش گزار کر رہا ہوں ؎

منّت منہ کہ خدمت سلطاں ہمی کنی
منّت شناس ازو کہ بخدمت بداشتت! 

’’تم بادشاہ پر یہ احسان مت دھرو کہ تم اس کی خدمت میں مصروف ہو. بلکہ بادشاہ کا احسان مانو کہ اُس نے تمہیں اپنی خدمت کا موقع دیا ہے.