سب سے قیمتی تجزیہ عموممی اور حیرت انگیز۔ F = ma مثلاََ۔ لیکن عموممی اور حیرت انگیز مشکل کا جوڑ اور حصول مشکل ہے۔ سوچ کے اس علاقے پر جلد قبضہ ہو جاتا ہے کیونکہ یہ تجزیے نہایت قیمتی ہوتے ہیں۔

عام طور پر بہترین لوگ ان میں سے ایک کو حاصل کر پاتے ہیں: یا تو حیرت انگیز یا عموممی (مثلاََ افواہیں)، یا عموممی بغیر حیرت انگیزی کے (مثلاََ اخلاقی مواد)

بہتیرین تجزیوں کا آغاز درمیانے درجے کے قیمتی تجزیے سے شروع ہوتا ہے۔ آپ اسے چھوٹے حصوں میں اضافہ وہ چیز جو موجود نہ ہو اُس کے شمول سے کرتے ہیں۔ سب سے عام معاملہ تھوڑی تعداد میں اضافہ: افواہیں میں کچھ افواء کا اضافہ جو افواء نہ ہو، کیونکہ کہ دنیا کے بارے میں ہمیں کچھ دلچسپ بات سیکھاتی ہے۔ لیکن اس سے عام نقطہ نظر پر غور کرنا اور اس میں کچھ نئی بات کرنا ہے۔ کیونکہ ان کا آغاز عمومم ہوتا ہے، آپ کو بہت تھوڑا کچھ کام کا نیا کرنا ہے جس سے کچھ نیا تجزیہ اخز کیا جا سکے۔

زیادہ تر وقت آپ محض بہت چھوٹے پیمانے پر کچھ کارآمد حاصل کر سکیں گے۔ جس کا مطلب اگر آپ اس راستے پر چلتے ہیں، آپ کے خیلات شروع میں موجودہ خیلات سے دکھیں گے۔ کبھی کبھار آپکے خیالات موجدہ خیالات ہی کو ڈھونڈ پائیں گے۔ لیکن ہمت کم نہیں کرنی۔ یاد رکھنا جو بڑا خیال جو آتا ہو تب ممکن ہوتا ہے، جب آپ کچھ تھوڑا سا نیا کر سکو۔

کورولیری: جتنے عموممی خیلات کے بارے میں آپ بات کریں گے اتنا آپ کو اپنا آپ کم دہرانا پڑے گا۔ اگر آپ لکھاری بنو گے، ناگزیر طور پر آپ یہ کرو گے۔ آپکی کا دماغ ہر سال وہی کچھ کرتا ہے جو اگلے سال کرے گا۔ اُس سے اندر جو چیزیں رونما ہوتی ہیں وہ زیادہ نئی نہیں ہوتیں۔ مجھے تھوڑا بُرا لگتا ہے جب میں پہلے اپنی کسی بات کو دہراتا ہوں، جیسے میں اپنی بات کی تقلید کر رہا ہوں۔ لیکن عقلی طور پر ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ آپ دوسری مرتبہ ایسا نہیں کرو گے، اور یہ تبدیلی کافی ہو گی اُس کارآمد نئی چیز کے لیے جس کی آپکو تلاش ہو۔

بےشک خیالات سے خیالات نکلتے ہیں (یہ سنا سا لگتا ہے)۔ خیال جس میں تھوڑا سا نیا پن ہو آپ ایسے ہی نئے خیال کو تخلیق کرتے ہو۔ لیکن صرف اُس وقت جب آپ اس ڈگر پر آگے بڑھتے رہو۔ تو یہ ضروری ہے آپ دل چھوٹا نہ کرو، جب لوگ آپکی نئی سوچ پر کہیں آپکی سوچ نے کچھ نیا تلاش نہیں کیا۔ "کچھ زیادہ نیا نہیں" ہی اصل کامیابی ہے جب آپ سب سے عموممی خیالات کی بات کر رہے ہوں۔

شکریہ سیم الٹمین، پیٹریک کولیسن، اور جیسیکہ لیونسٹن اس موسوہ کو پڑھنے کے لیے۔