ستمبر ۲۰۰۹

اشاعت تمام طرح کی، نیوز سے موسیقی تک، ناخوش ہیں کہ ان کے صارف ان کو مواد کے پیسے دینے کو تیار ہیں۔ کم س کم، مجھے ایسے نظر آتا ہے۔

بےشک صارفین کبھی بھی مواد کے لیے پیسے نہیں دیتے تھے اور نہ ہی صارفین اسے کے لیے کام خریدتے تھے۔ اگر وہ مواد بیچتے تھے تو کیوں کتابوں یا موسیقی یا فلموں کی قیمت کی تعلق ہمیشہ فارمیٹ سے رہا ہے؟ کیون بہتر مواد کی قمیت زیادہ نہیں ہوئی؟ [۱]

ٹائم کی قیمت ۵ ڈالر، ۵۸ صفحات کے لیے، یا ۸.۶ سنٹ فی صفحہ۔ دے ایکونمسٹ کی قمیت ۷ ڈالر، ۸۶ صفحوں کے لیے، یا ۸.۱ سنٹ فی صفحہ۔ بہتر جرنلزم قدرے سستا ہے۔

تقریباََ اشاعت کی تمام فارم اس طرح سے ترتیب دی ہوئی ہے جیسے وہ میڈیم بیچ رہے ہوں، اور مواد کی قمیت کچھ نہ ہو۔ کتاب پبلشرز، مثلاََ، کتاب کی قیمت کا تعین اشاعت اور ڈسٹربیوشن کا تخمینہ لگا کر کرتے ہیں۔ وہ کتاب میں چھپے الفاظ کو اس ہی طرح سے سمجھتے جیسے ٹیکسٹائل مینوفیکچرر کپڑے پر چھے پیٹرن کو۔ اقتصادی طور پر، پرنٹ میڈیا کاغز چھاپنے کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ ہم تصور کر سکتے ہیں ایک پرانا سٹائل کا ایڈیٹر اخبار کو دیکھ کے بولے "یہ بہت سے کاغزوں بکری کا موجب بنے گا!"۔ کاغزی چھپائی ہی ان کا اصل کاروباری ماڈل ہے۔ وہ وجہ کہ یہ لوگ کم پیسا بناتے ہیں کیونکہ لوگوں کو اب کاغز کی زیادہ ضرورت نہیں ہے۔

کچھ ماہ قبل میں اپنے ایک دوست سے چائےخانے میں ملا۔ میرے پاس نیویورک ٹائمز کی کاپی تھی، جو عموممی طور پر میں ہفتہ کے آخر میں خریدتا تھا۔ جیسے میں جا رہا تھا میں نے اُس کو وہ دینی چاہا، جیسا کے میں نے اُس سے پہلے بہت مرتبہ کیا تھا۔ لیکن اس مرتبہ کچھ اور ہوا۔ مجھے ایک دقیانوسیت کا احساس ہوا، جب آپ کسی کو فضول سی چیز دیتے ہو۔ "کیا آپ، اررر، کل کی خبروں کا پرنٹ چاہتے ہو؟" میں نے کہا۔ (وہ بولا نہیں۔)

اب یہ میڈیم تحلیل ہو رہا ہے، پبلشرز کے پاس بیچنے کو کچھ بھی نہیں ہے۔ کچھ کہتے ہیں وہ مواد بیچیں گے، کیوں کہ ہو ہمیشہ مواد بیچنے کے کاروبار سے منسلک تھے، واقعی۔ لیکن وہ نہیں، اور یہ ابھی صاف نہیں کہ کوئی ہو۔

بیچنا

لوگ ہمیشہ سے کاروبار بیچنے کے کاروبار سے منسلک رہے ہیں، لیکن یہ تاریخی طور پر اشاعات سے مخلتف کاروبار ہے۔ اور صارفین کو معالومات بیچنے کا کاروبار بہت چھوٹا کاروبار ہے۔ جب میں بچا تھا تو لوگ نیوزلیٹر بیچا کرتے تھے جن میں سٹاک ٹپز ہوں، رنگین کاغز پر چھپی ہوئی جن کو کاپی کرنا مشکل ہوتا تھا کاپیرز کے لیے۔ یہ مختلف دنیا ہے، دونوں ثقافت اور معاش کے اعتبار سے، جن کے اندر پبلشرز زندہ ہیں۔

لوگ معلومات کے لیے پیسے دیں گے جن سے وہ پیسے بنا سکیں۔ اس لیے اُنہوں نے اُس نیوزلیٹر کے لیے پیسے دیے تھے، اس لیے لوگ بلومبرگ ٹرملنز اور ایکونمسٹ انٹیلجنس ریپورٹ کے لیے پیسے دیتے ہیں۔ لیکن کیا لوگ اسے علاوہ پیسے دیں گے؟ تاریخ زیادہ حوصلہ افضا نہیں ہے۔

اگر صارفین بہتر معلومات کے لیے پیسے دینوں کو تیار ہیں تو کیوں ان کو بہتر معلومات نہیں بیچتا؟ اس کو بیچنے کی کوئی وجہ نہیں تھی مادی میڈیا کے دور میں۔ تو کیا پرنٹ میڈیا اور موسیقار کمپنیاں اس سے بےخبر تھیں اس تمام موقع سے؟ یا، اُن کو اس کا خیال تک نہ آیا؟

کیا آئی ٹیونز iTunes ؟ نہیں دکھاتا کے لوگ معلومات کے لیے پیسے دیں گے؟ شاید نہیں۔ آئی ٹیونز ٹول بوتھ کی طرح ہے ناکہ سٹور کی طرح۔ ایپل کے پاس اس تک رسائی کا راستہ ہے۔ ہو کچھ گانوں کی لسٹ دیتے ہیں، محض آپکی توجہ کی حد سے کچھ نیچے۔ بنیادی طور پر آئی ٹیونز پیسے بناتا ہے لوگوں پر ٹیکس لگا کر، نہ کہ اُن کو بیچ کر۔ یہ آپ تب ہی کر سکتے ہیں اگر آپ چینل کے مالک ہوں، اور پھر بھی آپ اس سے زیادہ نہیں کما سکتے، کیونکہ ٹول کو نظرانداز ہونا چاہیے تاکہ کام کرتا رہے۔ جب ٹول تکلیف کا بعث بن جائے گا، تو لوگ اور راستے ڈھونڈنا شروع کر دیں گے، اور یہ ڈیجیٹل دور میں کرنا بہت آسان ہے۔

یہ ہی صورتحال ہے ڈیجیٹل کتابوں کی۔ جو کوئی ڈوائس device پر کنٹرول رکھتا ہے وہ ہی قیمت کا تعین کرتا ہے۔ اُن کے لیے یہ بہترین مفاد میں ہے کہ اس کی قیمت کم سے کم ہو، اور چونکہ وہ چینل کے مالک ہیں اس لیے یہ قیمتوں کو گرا سکتے ہیں۔ قیمتیں مزید نیچے گر جائیں گی جب لکھاری یہ جان لیں گے کہ اُن کو پبلشرز کی ضرورت نہیں ہے۔ لکھاری کے لیے کتاب کی پرنٹنگ اور اُس کو صارفین تک پہنچانا ایک مشکل کام ہے، لیکن زیادہ تر لوگ فائل اپلوڈ کر سکتے ہیں۔

کیا سافٹویر متضاد مثال نہیں؟ لگو ڈیسکٹپ سافٹویر کے لیے بہت سے پیسے خرچ کرتے ہیں، اور یہ محض معلومات ہیں۔ سچ، مگر پبلشرز سافٹویر سے زیادہ کچھ نہیں سیکھ سکتے (الف) بہت سے صارفین کاروباری لوگ ہیں، جو مشکلات میں پھنس جائیں گے اگر ہو چوری کا سافٹویر استمال کریں گے، اور (ب) محض معلومات کی شکل میں، سافٹویر بنانے اور خریدنا، گانا لکھنے اور خریدنے والے سے مختلف ہے۔ فوٹوشاپ کے صارف کو فوٹوشاپ کی یوں ضرورت ہے جیسے گانے یا ارٹیکل کی نہیں۔

اس لیے مختلف لفظ ہے، "مواد" معلومات کے لیے جو سافٹویر نہ ہوں۔ سافٹویر مختلف کاروبار ہے۔ سافٹویر اور مواد گڈمڈ ہو جاتے ہے ہلے پھلکے سافٹویر مثلاََ گیمز میں۔ لیکن وہ عموممی طور پر مفت ہوتی ہیں۔ سافٹویر کمپنیوں کی طرح پیسے بنانے کے لیے پبلشرز کو سافٹویر کمپنی بنانا پڑے گا، اور پبلشر کی بنا پر ان کو اس سے کوئی ابتدائی فائدہ نہیں۔ [۲]

سب سے مثبت متضاد رحجان کیبل چینل ہے۔ لوگ اُس کے لیے پیسے دیتے ہیں۔ لیکن بروڈکاسٹنگ اشعات کی طرح نہیں ہے، آپ کسی چیز کی کاپی نہیں بیچ رہے۔ اس لیے فلموں کے کاروبار میں گراوٹ نہیں آئی اس طرح جیسے موسیقی یا نیوز کے کاروبار میں آئی ہے۔ اُن کو صرف ایک پیر پبلشنگ میں ہے۔

اُس حد تک کے فلموں کا کاروبار پبلشنگ کے کاروبار سے دور رہ سکے، وہ پبلشنگ کے مسائل سے بچ سکتے ہیں۔ لیکن اُن کی حدود ہیں وہ کس حد تک ایسا کر پائیں گے۔ ایک دفعہ پبلشنگ، لوگوں کو کاپیاں بانٹنا، لوگوں کو مواد پہنچانا کا فطری عمل بن جائے، یہ کام نہیں کرے گا کہ پرانے راستوں سے مواد لوگوں تک پہنچایا جائے، محض یہ کے آپ اس راستے سے زیادہ کمائی کر لیتے ہیں۔ اگر آپ کے مواد کی مفت کاپی آنلائن دستیاب ہو، تو آپ پبلشنگ فارم آف ڈسٹربیوشن  سے مقابل ہیں، یہ اتنا ہی برا ہے جتنا کہ پبلشر ہونا۔

ظاہر میں موسیقی کے کاروبار سے منسلک کچھ لوگ اس میں کوشاں ہیں کے لوگوں کو بجائے پبلشنگ کے سبسکرائب کر کے پیسے بٹور لیں۔ یہ امکان نظر نہیں آتا کیونکہ اگرا آپ mp3 فائل ہی سٹریم کر رہے ہیں تو یہ کام نہیں کرے گا۔

مستقبل

پلبشنگ کے ساتھ کیا ہو گا اگر وہ مواد بیچ نہیں پاتے؟ مفت دے دو اور بلواسطہ اس سے پیسے بناؤ، یا ان کو اند چیزوں کے ساتھ منسلک کر کے بیچاو جو لوگ خریدتے ہیں۔

پہلا شاید تمام موجودہ میڈیا کا مستقبل ہے۔ میوزک مفت دو لیکن کانسرٹ اور ٹی.شرٹ سے پیسے بناؤ۔ ارٹیکل مفت پبلش کرو لیکن اشتہارت کی مخلتف اقسام سے پیسے بناؤ۔ دونوں پبلشر اور انوسٹر، اشتہارات سے کفت رکھتے ہیں، لیکن اس میں بہت کچھ ممکن ہے، اُن کی سوچ سے زیادہ۔

میں یہ نہیں کہتا کہ اشہتارت کا فائدہ موجودہ کمپنیاں اٹھائیں گی۔ بہترین طریقہ پیسے بنانے کا لکھائی سے، کہ شاید مخلتف لفظ مختلف لوگ لکھیں۔

یہ کہنا مشکل ہے فلموں کے ساتھ کیا ہو گا۔ ان کا ارتقاء اشہتارات میں ہو۔ یا یہ اپنی بنیادوں پر واپس چلی جائیں اور ہمیں تھیٹر جانے کا مزہ آئے۔ اگر یہ دیکھنے کا تجربہ اتنا اچھا کر دیں تو شاید لوگ گھر [۳] چوری کر کے دیکھنے کی بجائے اسی خریدنے کا تصور کریں۔ یا فلموں کا کاروبار سوک جائے، اور اُن میں کام کرنے والے لوگ گیم ڈویلپزر کے لیے کام کرنے چلے جائیں۔

میں نہیں جانتا مادی فارم میں معالومات کتنی حد تک رہیں۔ لوگ مادی چیزوں کی قیمت اُن کی قدر سے زیادہ لگاتے ہیں۔ پرنٹ کتابوں کی کچھ مارکٹ شاید رہ جائے۔

میں اپنی الماری میں کتابوں کی اشعات کا ارتعاء دیکھ سکتا ہوں۔ خاص کر ۱۹۶۰ء بڑے پلبشنگ ہاوسز نے سوال کرنا شروع کیا؟ ہم کتابیں کتنی سستی پرنٹ کریں کے لوگ اسے خریدنے سے نا کر دیں؟ تو جواب ملا محض فون کتابوں سے ایک درجہ بہتر۔ جب تک یہ بلکل فضول نہیں دکھتی لوگ اسے کتاب کے طور پر جانتے ہیں۔

اس نے کام کیا جب تک پرنٹ کتاب ہی کتاب پڑھنے کا واحد راستہ تھا۔ اگر پرنٹنگ کتابیں اختیاری ہو جائیں یعنی ان کو پڑھنے کا کوئی اور راستہ نکل آئے، تو پبلشرز کو ان کی خریداری کے لیے کوئی اور راستہ اپنانا ہو گا۔ اس کی کچھ مارکیٹ ہو لیکن ابھی اس کا تعین کرنا مشکل ہے۔ کیونکہ اس کا تعلق بڑے رحجانات سے ہے مثلاََ نہ کے لوگ کتنی کتابیں پڑھتے ہیں بلکہ پبلشرز کی حکمت سے۔ [۴]

کچھ میگزین شاید بچ جائیں کیونکہ میگزین ایک مادی چیز ہے۔ فیشن میگزین کو اتنا بنا سوار کر بہتر کر دو کہ ڈجیٹل میں اُس کا کوئی مقابل نہ ہو، کچھ وقت کے لیے۔ لیکن یہ زیادہ تر میگزین والوں کے لیے ممکن نہیں ہے۔

میں نہیں جانتا مستقبل کیسا دکھے گا، لیکن میں اس کے لیے پریشان نہیں ہوں۔ اس طرح کی تبدیلی اُتنی ہی اچھی تبدیلی کو جنتی ہے جتنی کو یہ ختم کرتی ہے۔ تو دلچسپ سوال یہ نہیں کہ کونسی اشاء ختم ہو جائیں گی، بلکہ اُن کی جگہ اور کونسی چیزیں آ جائیں گی۔

وجہ کے میں موجود فارمز کے متعلق لکھتا ہوں کیونکہ میں نہیں جانتا نئی فارمز کیا ہوں گی اور کب سامنے آئیں گی۔ میں فاتحین کی تو پیشنگوئی نہیں کر سکتا لیکن ان کو پہچنا کا طریقہ بتا سکتا ہوں۔ جب آپ دیکھیں کے لوگ نئی ٹیکنولوجی کے استمال سے لوگوں کی کچھ ضرورت کو پورا کر رہے ہوں جو وہ پہلے ممکن نہیں تھی، تو آپ کے پاس فاتح ہے۔ اور جب آپ دیکھو کہ ٹیکنولوجی کے ردعمل میں موجودہ آمدن کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہےہ تو آپ ہارے ہوئے کو دیکھ رہے ہو۔


نوٹز
[۱] مجھے "مواد" کا لفظ پسند نہیں اور میں نے اسے استمال کرنے سے اپنے آپ کو روکا، لیکن ماننا پڑے گا اس کے علاوہ اور کوئی لفظ نہیں جو اس کی وضاحت کرتا ہے۔ "معلومات" بہت عموممی ہے۔

ذہنی طور پر میں "مواد" ک لفظ کو پسند نہیں کرتا وہ ہی اس مضمون کا مقالمہ ہے۔ یہ لفظ تجویز دیتا ہے مختلف غیر گندگی کو، لیکن دونون پبلشرز اور صارفین اس کو اس طرح ہی بولتے ہیں۔ مواد وہ معلومات ہیں جو آپ چاہتے ہیں۔

[۲] کچھ طرح کے پبلشرز کا سافٹویر کے کاروبار میں آنا گھاٹے کا سودا ہو گا۔ ریکارڈ لیبلز مثلاََ کو یہ فطری لگے گا کہ وہ جوائے کے کاروبار سے منسلک ہو جائیں نہ کہ سافٹویر کے کاروبار سے۔ کیونکہ جس طرح کہ لوگ اُسے چلاتے ہیں اپنے آپ کو زیادہ گھر پر محسوس کریں گے مافیا کی صورت میں ناکہ ظلم-نہ-کرو۔

[۳] اب میں تھیٹر میں فلمیں نہیں دیکھتا۔ میرے لیے اکھٹاہت تب ہوئی جب انہوں نے اشتہار دیکھانے شروع کیے۔

[۴] بدقسمتی سے، مادی کتابوں کو خوبصورت بنانا، مارکیٹ کے ایک چھوٹے سے حصہ کا چھوٹا سا حصہ ہو گا۔ پبلشرز کو آٹوگراف کاپیز کی طرف جانا پڑے گا، یا ایڈیشنز جن پر مصنف کی تصویر ہو۔