دعوت و تبلیغ کی غرض و غایت : اتمامِ حجت

مجاہدہ فی سبیل اللہ کا اوّلین ہدف یہ ہے کہ خلق خدا پر خدا کی طرف سے دعوت و تبلیغ کے ذریعے حجت قائم کر دی جائے‘ تاکہ روزِ قیامت انسان یہ عذر نہ پیش کر سکے کہ اے ربّ! ہمیں معلوم نہ تھا کہ تیرا دین کیا ہے. یہ بات ہمارے آئندہ درس (سورۃ الحج کی آخری آیات) میں وضاحت کے ساتھ آئے گی کہ انبیاء کرام علیہم السلام کی بعثت کی ایک بہت بڑی غرض ’’شہادت علی الناس‘‘ قرار دی گئی ہے. یہ گواہی اور شہادت قولاً بھی دی جاتی ہے اور عملاًبھی‘ تاکہ خلق خدا پر حجت قائم ہو جائے اور اس کے پاس کوئی عذر باقی نہ رہے. ظاہر بات ہے کہ اس کام میں محنتیں بھی لگیں گی اور صلاحیتوں کا صرف بھی ہو گا‘ تب ہی تو کوئی داعی ٔحق خلق خدا پر حجت قائم کر سکے گا کہ جو حق میرے پاس تھا میں نے تمہارے سامنے رکھ دیا ہے‘ تم یہ نہ کہہ سکو گے کہ میں نے اس کے بیان میں کتمان سے یا اخفا سے کام لیا ہے. اب آپ اسے قطع عذر کہہ لیں یا اتمامِ حجت ‘ بہرکیف یہ جان لیجیے کہ مجاہدہ فی سبیل اللہ کی اوّلین منزل یہی ہے.