اب آیئے اس اصل موضوع کی طرف جس کے ضمن میں یہ ساری بات زیر بحث آئی ہے‘ اور وہ یہ کہ اس پہلو سے قرآن حکیم کی سورتوں کا جو چھٹا گروپ بنتا ہے اس میں سورۃ الصف اور سورۃ الجمعہ شامل ہیں.یہ گروپ بعض اعتبارات سے ایک خصوصی شان کا حامل ہے. اس کے آغاز میں سورۂ ق سے سورۃ الواقعہ تک سات مکی سورتیں ہیں. قرآن مجید کی تلاوت کرنے والے جانتے ہیں کہ آہنگ (rhythm) اور روانی کے اعتبار سے قرآن حکیم میں ان سورتوں کو ایک امتیازی مقام حاصل ہے. ان سب کا مرکزی مضمون آخرت ہے اور اسی پر مختلف پہلوؤں سے ان سورتوں میں روشنی ڈالی گئی ہے. انہی میں سورۃ الرحمن بھی شامل ہے جسے ’’عروس القرآن‘‘ کہا گیا ہے. الفاظ کا حسن اور تراکیب اور بندشوں کی بے مثل خوبصورتی اور اچھوتا پن ان سورتوں کا امتیازی اور مشترک وصف ہے.
ان سات مکی سورتوں کے بعد اس گروپ میں دس مدنی سورتیں شامل ہیں. بلحاظِ تعداد مدنی سورتوں کا یہ سب سے بڑا اور خوبصورت مجموعہ (constellation) ہے جس کی کوئی اور نظیر قرآن حکیم میں موجود نہیں . ویسے حجم کے اعتبار سے پہلے گروپ میں جو چار مدنی سورتیں یعنی البقرۃ‘ آل عمران‘ النساء اور المائدۃ شامل ہیں‘ وہ بہت طویل ہیں. لیکن بہرحال سورتوں کی تعداد وہاں چار ہی ہے‘ جبکہ یہاں دس مدنی سورتیں مسلسل وارد ہوئی ہیں. ستائیسویں پارے کی سورۃ الحدید سے ان کا سلسلہ شروع ہوتا ہے اور اٹھائیسویں پارے کی آخری سورۃ‘ سورۃ التحریم پر ختم ہوتا ہے.