بہرحال اس مرحلے پر یہ آیات ایک پیشگی تنبیہہ کا درجہ رکھتی ہیں کہ مسلمانو! یہ نہ سمجھو کہ ہجرت کے بعد اب تمہاری تکالیف کا دَور ختم ہو گیا ‘ مشکلات اور مصائب کا دَور اب بیت گیا. تم نے ہجرت کی ہے فرار کی راہ اختیار نہیں کی‘ یہ درحقیقت اپنے مشن اور مقصد کی طرف پیش قدمی کے لیے ایک مرکز ہے جو اللہ نے تمہیں عطا کیا ہے‘ تمہاری جدوجہد اب ایک نئے مرحلے میں داخل ہوئی ہے ع ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں! ابھی تو بڑی آزمائشیں آئیں گی. اصل کٹھن مراحل تو ابھی آنے ہیں کہ جن سے تمہیں سابقہ ہو گا‘ اس لیے کہ تمہاری یہ دعوت اور تحریک اب ایک ایسے مرحلے میں آ گئی ہے کہ جہاں نظریاتی تصادم اور کشمکش سے آگے بڑھ کر عملی تصادم یعنی جہاد بالسیف اور قتال کا آغاز کرنا ہو گا. گویا تم Passive Resistance کے مرحلے سے Active Resistance کے دَور میں داخل ہو گئے ہو. اب صرف جھیلنے اور برداشت کرنے کے مرحلے سے آگے بڑھ کر باطل پر حملہ آور ہونے اور دشمن پر ضرب لگانے کا وقت آ رہا ہے‘ تو اچھی طرح سمجھ لو کہ آنے والا دَور ہر گز کوئی آسائشوں اور آرام کا دَور نہیں ہے ‘بلکہ تمہارے لیے نئی نئی آزمائشوں کے دروازے کھل رہے ہیں‘ لہٰذا ان آزمائشوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے صبر و ثبات اور نماز سے قوّت و استقامت حاصل کرو. 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَ الصَّلٰوۃِ ؕ