نبی اکرمﷺ کی حیات طیبہ سلسلۂ غزوات کا آغاز

نبی اکرمﷺ کی حیاتِ طیبہ میں قتال فی سبیل اللہ یا سلسلۂ غزوات کا آغاز اور اس کا ہدفِ آخریں


نحمدہٗ ونصلّی علٰی رَسولہِ الکریم … امَّا بَعد:
اَعُوذ بِاللّٰہ مِنَ الشَّیطن الرَّجیْم . بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 


وَ قَاتِلُوۡہُمۡ حَتّٰی لَا تَکُوۡنَ فِتۡنَۃٌ وَّ یَکُوۡنَ الدِّیۡنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ ۚ فَاِنِ انۡتَہَوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ بِمَا یَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ ﴿۳۹﴾ (الانفال) 

وَقَالَ تبارک وتعالیٰ کما ورد فی سورۃ التوبۃ: 
اِنَّ اللّٰہَ اشۡتَرٰی مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اَنۡفُسَہُمۡ وَ اَمۡوَالَہُمۡ بِاَنَّ لَہُمُ الۡجَنَّۃَ ؕ یُقَاتِلُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ فَیَقۡتُلُوۡنَ وَ یُقۡتَلُوۡنَ ۟ وَعۡدًا عَلَیۡہِ حَقًّا فِی التَّوۡرٰىۃِ وَ الۡاِنۡجِیۡلِ وَ الۡقُرۡاٰنِ ؕ وَ مَنۡ اَوۡفٰی بِعَہۡدِہٖ مِنَ اللّٰہِ فَاسۡتَبۡشِرُوۡا بِبَیۡعِکُمُ الَّذِیۡ بَایَعۡتُمۡ بِہٖ ؕ وَ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۱۱۱﴾ .......صدق اللہ العظیم 

نبی اکرم کی حیات ِ طیبہ میں قتال فی سبیل اللہ یا غزوات کا سلسلہ رمضان ۲ھ سے شروع ہوکر اواخر ۹ ھ تک جاری رہا. اس طرح یہ سلسلۂ قتال و غزوات آٹھ سالوں پر محیط ہے. اس دوران میں بہت سے ’’ غزوات و سرایا‘‘ ہوئے. سیرتِ مطہرہ کے حوالے سے غزوہ اس جنگ کو کہتے ہیں جس میں نبی اکرم نے بھی بنفسِ نفیس شرکت فرمائی ہو ‘ اور ’’ سریہ‘‘ (جس کی جمع سرایا ہے) اس جنگی مہم کو کہتے ہیں کہ جس کے لئے آپ نے کوئی دستہ بھیجا ہو ‘لیکن خود اس میں شمولیت نہ فرمائی ہو.