آیت کے آخر میں الفاظ آئے : وَ ہُوَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ ﴿۳﴾ ’’اور وہ ہر شے کا جاننے والا ہے‘‘. جب ہر شے کا اوّل و آخر‘ ظاہر و باطن وہی ہے تو کائنات کے اندر وہ کہیں دُور نہیں ہے‘ بلکہ تم جہاں کہیں بھی ہو وہ تمہارے ساتھ ہے. جیسے سورئہ قٓ میں فرمایا: وَ نَحۡنُ اَقۡرَبُ اِلَیۡہِ مِنۡ حَبۡلِ الۡوَرِیۡدِ ﴿۱۶﴾ ’’ہم تو انسان سے اس کی رگِ جان سے بھی قریب تر ہیں‘‘. یہاں جو فرمایا گیا : وَ ہُوَ مَعَکُمۡ اَیۡنَ مَا کُنۡتُمۡ ’’جہاں کہیں بھی تم ہوتے ہو وہ تمہارے ساتھ ہے‘‘ ہم اس کی کنہ کو نہیں پہنچ سکتے‘ اس کی کیفیت کو نہیں جان سکتے‘ لیکن ہمارا ایمان ہے کہ اللہ ہر جگہ ‘ہر آن موجود ہے‘ ہم جہاں کہیں بھی ہوں وہ ہمارے ساتھ ہے‘ وہ ہماری رگِ جاں سے بھی زیادہ قریب ہے. اور جب وہ اتنا قریب ہے تو معلوم ہوا کہ ہر چیز کا گویا وہ خود ہی چشم دید گواہ ہے. فرشتے نامۂ اعمال کی صورت میں جو رپورٹیں تیار کر رہے ہیں اللہ ان کا محتاج نہیں ہے.وہ تو ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے. فرشتوں کی رپورٹیں تو اس لیے تیار ہو رہی ہیں کہ 

Justice should not only be done, it should also appear to have been done. 

نامۂ اعمال کی یہ فائلیں اس لیے تیار ہو رہی ہیں کہ اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے فیصلے کو چیلنج کرے تو اس سے کہا جائے کہ: 
اِقۡرَاۡ کِتٰبَکَ ؕ کَفٰی بِنَفۡسِکَ الۡیَوۡمَ عَلَیۡکَ حَسِیۡبًا ﴿ؕ۱۴﴾ (بنی اسراء یل) 
’’اپنی کتاب پڑھ لے! تو آج اپنا آپ ہی محاسب کافی ہے.‘‘

یہ سب اتمامِ حجت کے لیے ہے‘ ورنہ اللہ تعالیٰ بذاتِ خود سمیع‘ بصیر ہے‘ جہاں کہیں بھی تم ہوتے ہو وہ تمہارے ساتھ موجود ہوتا ہے‘ اس حوالے سے وہ ہرچیز کا علم رکھتا ہے.

میں نے عرض کیا تھا کہ علم اور قدرت اللہ تعالیٰ کی دو بڑی بنیادی صفات ہیں ‘ جن کے بارے میں قرآن حکیم میں بار بار آتا ہے : 
وَ ہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ وَ ہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌٌ .لفظ کُل جو ہے یہ درحقیقت ہماری پناہ گاہ ہے. ہم اس کی قدرت اور اس کے علم کا کوئی اندازہ نہ تو کمیت کے اعتبار سے (quantitatively) کر سکتے ہیں اور نہ کیفیت کے اعتبار سے (qualitatively) . ہم نہ تو یہ جان سکتے ہیں کہ اسے کتنی قدرت حاصل ہے اور نہ ہی ہم اسے پہچان سکتے ہیں کہ اس کی قدرت کیسے exercise ہوتی ہے.اس کا علم کتنا ہے اور اسے کیسے حاصل ہوتا ہے‘ یہ ہم نہیں جان سکتے. ان تمام چیزوں سے ہٹ کر ہم صرف یہ جانتے ہیں کہ وہ ہر شے کا علم رکھتا ہے اور وہ ہر شے پر قادرہے. چنانچہ ان آیات میں بھی آپ دیکھیں گے کہ صفت علم کو کتنی مرتبہ دہراکر لایاگیا ہے.