٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ  نے فرمایا:’’میں تمہارے درمیان دو ایسی چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں کہ اگر ان پر عمل کرو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے‘ ایک اللہ کی کتاب اور دوسری میری سنت‘‘. (رواہ حاکم‘ صحیح) 

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے دین کی یہی دو بنیادیں یا اساسات 
(sources) ہیں. 

٭ نبی اکرم  نے فرمایا کہ سب سے بہترین زمانہ میرا ہے‘ اس کے بعد صحابہ کرام کا‘ پھر تابعین کا. ان تین زمانوں کو آپؐ نے’’خیر القرون‘‘ کا نام دیا ہے.

٭ حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث مبارکہ کا کچھ حصہ یوں ہے. نبی اکرم نے فرمایا:’’جو لوگ میرے بعد اُمت میں زندہ رہیں گے وہ بہت زیادہ اختلافات دیکھیں گے. ایسے حالات میں میری سنت پر عمل کرنے کو اپنے لیے لازم کر لینااور میرے خلفائے راشدین کے طریقے کو تھامے رکھنا اور اس پر جمے رہنا‘ نیز دین میں داخل نئی نئی باتوں سے بچنا‘ کیونکہ دین میں ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے‘‘. 
(ابوداؤد) 

٭ نبی اکرم  نے فرمایا:’’بنی اسرائیل ۷۲ فرقوں میں تقسیم ہو گئے تھے اور تم۷۳ فرقوں میں تقسیم ہو گے. اور سب فرقے گمراہ ہوں گے سوائے ’’مَااَنَاعَلَیْہِ وَاَصْحَابِیْ.‘‘ یعنی ۷۳ فرقوں میں سے سیدھی راہ پر صرف وہ ہو گا جو نبی  اور صحابہ ؓ کی سنت پر عمل پیرا ہو گا.

٭ ایک اور مقام پر نبی اکرم  نے فرمایا:’’تم پر لازم ہے کہ میری سنت پر چلو اور 
خلفاء راشدین المہدیین کی سنت پر چلو.‘‘

٭ حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ‘ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: وَاِیَّاکُمْ وَالْاُمُوْرَ الْمُحْدَثَاتِ، فَاِنَّ کُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ (رواہ ابن ماجہ) ’’دین میں نئی چیزوں سے بچو‘ اس لیے کہ ہر نئی بات گمراہی ہے.‘‘

٭ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی  نے فرمایا: مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدٌّ (متفق علیہ) ’’جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نئی بات ایجاد کی جو اس میں نہیں ہے تو وہ(یعنی وہ نئی بات یا پھر اس کا ایجاد کرنے والا) مردودہے.‘‘

٭ مسلم شریف کی ایک روایت میں ہے کہ’’جس نے کوئی ایسا کام کیا جس کی بابت ہمارا حکم نہیں ہے تو وہ(شخص یا وہ نئی بات) مردود ہے.‘‘

٭ صحیح مسلم کی ایک اور حدیث مبارکہ ہے جس کے راوی حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ ہیں. وہ نبی  کا ایک خطبہ نقل کرتے ہیں جس کا کچھ حصہ یہ ہے: ’’امابعد! یقینا بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین راستہ محمد  کا راستہ ہے اور بدترین کام دین میں نئے پیدا کردہ کام ہیں اور ہر نیا کام(بدعت) گمراہی ہے‘‘. اور ایک جگہ فرمایا:’’ہر گمراہی کا انجام جہنم کی آگ ہے.‘‘

٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ’’جس شخص نے لوگوں کو ہدایت کی دعوت دی اسے ہدایت پر عمل کرنے والے تمام لوگوں کے برابر اجر وثواب ملے گا اور ہدایت پر عمل کرنے والوں کے اپنے اجر میں بھی کوئی کمی نہیں ہو گی. اور جس شخص نے لوگوں کو کسی گمراہی کی طرف بلایا اس کو ان تمام لوگوں کاگناہ ہو گا جو اس گمراہی پر عمل کریں گے جبکہ گناہ کرنے والوں کے اپنے گناہوں میں بھی اس سے کوئی کمی نہیں ہو گی. ‘‘(صحیح مسلم)

٭ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں:’’تمام بدعتیں گمراہی ہیں‘ خواہ بظاہر لوگوں کو 
اچھی ہی لگیں.‘‘ (دارمی) 

٭ حضرت حسان بن عطیہؒ فرماتے ہیں:’’جو لوگ دین میں کوئی بدعت اختیار کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان میں سے اسی قدر سنت اٹھا لیتا ہے اور پھر وہ سنت قیامت تک ان لوگوں میں نہیں لوٹاتا.‘‘ (دارمی)