حصولِ ثواب کے مسنون ذرائع

بدعت کی پہچان اور اس کی قباحت کا علم ہونے کے بعد پہلا سوال ذہن میں یہ ابھرتا ہے کہ اگر حصول وایصالِ ثواب کے مروّجہ بیشتر طور طریقے بدعات ہیں تو پھر مسنون کیا ہیں؟ ظاہربات ہے کہ ہماری معنوی وروحانی حیات اس بات کی طالب ہے کہ کچھ نہ کچھ ثواب کے کام کیے جائیں.اس کی ضرورت کس طرح پوری ہو گی؟ اس کا آسان جواب تو یہ ہے کہ احادیث مبارکہ کی کتب کا مطالعہ کریں. مسنون عبادات اور اذکارِ مسنونہ کے متعلق ابواب کو بغور پڑھیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ ان کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ اگر تمام دن بھی انہیں پڑھتے رہیں تو دن ختم ہو جائے گا مگر یہ ختم نہیں ہوں گی. اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جب اتنا کثیر مواد ہمارے پاس پڑھنے کے لیے موجود ہے تو پھر غیر مسنون عبادات پر توجہ دینے کی کیا ضرورت ہے؟ 

قارئین کی سہولت کے لیے ہم نے احادیث کی مستند کتابوں سے کچھ مسنون عبادات یعنی مسنون نوافل اور مسنون روزے جو سیرتِ طیبہ سے ثابت ہیں‘ یہاں جمع کر دیے ہیں.
فرض کے مقابلے میں جب نفل بولا جاتا ہے تو اس سے مراد ہر وہ نماز ہوتی ہے جو فرض اور واجب کے علاوہ ہو‘ خواہ وہ سنت مؤکدہ ہو‘ سنت غیر مؤکدہ ہو یا مستحب ہو.