زیر نظر کتابچہ مرکزی انجمن کے صدرِ موسس ڈاکٹر اسرار احمد کے دو خطابات جمعہ پر مشتمل ہے. پہلا خطاب ’’پاکستانی مسیحیوں کی خدمت میں چند گزارشات‘‘ کے عنوان سے۱۹ مئی ۱۹۹۵ء کو مسجد دارالسلام لاہور میں ہوا اور پھر دو ہفتوں کے فصل کے بعد ۲ جون کو اسی مسجد میں دوسرا خطاب ہوا جسے محترم ڈاکٹر صاحب نے اپنے پہلے خطاب کا تتمہ اور تکملہ قرار دیا. یہ دونوں خطابات بالترتیب میثاق کے اگست اور ستمبر۱۹۹۵ء کے شماروں میں شائع ہوئے. اس بحث کے حوالے سے کہ حضرت مسیح علیہ السلام کے بارے میں عیسائیوں اور مسلمانوں کے عقائد میں کون کون سے امور مشترک ہیں اور کہاں کہاں اختلاف ہے‘ محترم ڈاکٹر صاحب نے واضح کیا کہ اس بارے میں یہودیوں اور عیسائیوں کے نظریات میں اختلاف نہایت شدید نوعیت کا ہے‘ جبکہ کم ازکم حضرت مسیح علیہ السلام کی شخصیت کے بارے میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے نظریات میں بہت قرب پایا جاتا ہے. اسی طرح محترم ڈاکٹر صاحب نے اپنے خطاب میں تعلیماتِ مسیح علیہ السلام اور تعلیماتِ محمدﷺ میں مطابقت و مماثلت کے بہت سے گوشوں کو بڑی عمدگی سے اُجاگر کیا ہے. انہوں نے پاکستانی مسیحیوں کو’’دیسی یہودیت‘‘ یعنی قادیانیت سے بھی خبر دار کیا ہے جو یہاںمسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان نفرت و عداوت کی دیوار حائل کرنے کے لیے سرگرمِ عمل ہے.
یہ دونوں خطابات جب ماہنامہ میثاق میں شائع کیے گئے تو ان کی افادیت کو بجا طور پر محسوس کیا گیا. یہاں تک کہ گوجرانوالہ سے شائع ہونے والے عیسائیوں کے ایک معروف ماہانہ جریدے’’کلامِ حق‘‘ نے اپنے ادارتی صفحات میں اس پر ان الفاظ میں تبصرہ کیا:
’’ماہنامہ ’’میثاق‘‘اگست ۹۵ء کے شمارے میں امیر تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمد کا ایک مضمون ’’پاکستانی مسیحیوں کی خدمت میں چند گزارشات‘‘ شائع ہوا ہے. جناب ڈاکٹر اسرار احمد نے جس طرح پاکستانی مسیحیوں کو یہودیت کی سازش سے آگاہ کیا ہے اور مسیحیت اور اسلام کی مشترکہ قدروں کی تفصیل بیان کی وہ قابل ستائش ہے. ایک عرصہ کے بعد کسی مسلمان عالم کی تعصب کی آلودگی سے پاک تحریر پڑھنے کو ملی.‘‘ (ماہنامہ کلامِ حق‘ ستمبر۱۹۹۵ء)
ضرورت اس امرکی ہے کہ اس کتابچے میں پیش کیے گئے خیالات کو زیادہ سے زیادہ عام کیا جائے تاکہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے مابین حائل خلیج کو پاٹنے کا سامان کیا جا سکے اور مملکت خدا دادِ پاکستان میں اسلام کی دعوت و تبلیغ کے لیے ماحول کو ممکنہ حد تک سازگار بنا یا جاسکے جس کی ذمہ داری بلاشبہ مسلمانانِ پاکستان پر ہی عائد ہوتی ہے.
حافظ عاکف سعید
ناظم نشرو اشاعت‘ مکتبہ مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور
۱۵/اکتوبر ۱۹۹۵ء