اِس وقت یہودی‘ عیسائی اور مسلمان معاملے کا آٹھواں دور شروع ہو چکا ہے‘ جس میں اب یہودی عیسائی دنیا کو آلۂ کار بنا کر عالم اسلام پر چڑھائی کر چکے ہیں. اور عالم ِ عرب کو تو وہ فتح کر چکے ہیں. اب اس ’’جیو ورلڈ آرڈر‘‘ کے مقابلے میں ایران‘ افغانستان اور پاکستان پر مشتمل بلاک کو’’آخری چٹان‘‘ کی حیثیت حاصل ہے. اور وہ ان تینوں ممالک کو الگ الگ تنہا (isolate) کر کے مارنا چاہتے ہیں. اس وقت ان کی نظریں ایران پر لگی ہوئی ہیں کہ اسے الگ تھلگ کر کے اس کا بھرکس نکال دیا جائے جیسا کہ وہ عراق کا بھرکس نکال چکے ہیں. پھر اگلی باری ہماری ہے. جنرل اسلم بیگ صاحب جب ہمارے چیف آف آرمی سٹاف تھے اس وقت سے تسلسل سے کہتے چلے آ رہے ہیں کہ ان کا الگ ہدف پاکستان ہے. ابھی وقتی طور پر وہ اس بات پر مطمئن ہو گئے ہیں کہ ہم نے اپنا ایٹمی پروگرام کیپ کر دیاہے‘ لیکن وہ اس اندیشے میں مبتلا ہیں کہ ہم کسی وقت بھی اس کی ٹوپی اتار سکتے ہیں. لہٰذا ان کو اُس وقت تک اطمینان حاصل نہ ہو گا جب تک وہ ہماری ایٹمی صلاحیت کو تباہ و برباد کر کے نہ رکھ دیں. لیکن ابھی ان کی ڈپلومیسی یہ ہے کہ پہلے ایران سے نمٹ لیں‘ اس لیے کہ وہ خلیج کے دہانے پر بیٹھا ہوا ہے‘ جو اسی کے نام پر خلیج فارس (Persian Gulf) کہلاتی ہے. وہاں پر تیل کے وسیع و عریض ذخائر موجود ہیں‘ لہٰذا وہ پہلے اس سے نمٹنا چاہتے ہیں. پاکستان کے بارے میں تووہ جانتے ہیں کہ یہ تو ویسے بھی اپنی جیب میں ہے‘ لہٰذا اس سے جب چاہیں بعد میں بھی نمٹ سکتے ہیں اور رہی سہی کسر بھی پوری کر سکتے ہیں.