سب سے پہلے ولادتِ مسیح کا مسئلہ لیجیے. عیسائی مانتے ہیں کہ مسیح کی ولادت کنواری مریم سے بن باپ کے ہوئی. یہی ہم بھی مانتے ہیں کہ حضرت مسیح علیہ السلام کی ولادت بغیر باپ کے اللہ تعالیٰ کے خصوصی کلمہ ٔکن سے ہوئی. سورۃ النساء(آیت۱۷۱) میں الفاظ آئے ہیں: 

اِنَّمَا الۡمَسِیۡحُ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ رَسُوۡلُ اللّٰہِ وَ کَلِمَتُہٗ ۚ اَلۡقٰہَاۤ اِلٰی مَرۡیَمَ وَ رُوۡحٌ مِّنۡہُ ۫ 


’’بیشک مسیحؑ عیسیٰ ابن مریم‘ اللہ کا ایک رسول ہی تو تھا اور اُس کا ایک فرمان تھا جو اُس نے مریم کی طرف بھیجا اور ایک روح تھی اللہ کی طرف سے‘‘. تو ہمارا عقیدہ ان سے قریب تر ہے یا یہودیوں کا؟ یہودی تو سیدہ مریم(سلامٌ علیہا) پر بد کاری کی تہمت لگاتے ہیں اور حضرت مسیح علیہ السلام کو(معاذ اللہ) ولد الزنا اور حرامی (bastard) قرار دیتے ہیں. تو ذرا سوچو توسہی کہ کن کے جال میں پھنس رہے ہو؟ ان کی جرأتوں کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے امریکہ میں SON OF MAN کے نام سے ایک مووی بنائی جس میں واشگاف الفاظ میں کہا گیا کہ: "Jesus is not son of God ; he was son of man. He was not born without any father; he had a father." 

یہ پوری فلم گویا’’جادو وہ جو سرچڑھ کر بولے‘‘کی عملی مصداق ہے. انہوں نے عیسائیت خاص طور پر پروٹسٹنٹ عیسائیت کو جس طور سے فتح کیا ہے اس کا اس سے بڑا مظہر اور کیا ہو گا کہ اس کے گھر میں بیٹھ کر یہ باتیں کہہ رہے ہیں اور ان کے خداوند یسوع مسیح کو گالی دے رہے ہیں کہ وہ حرامی تھا. اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ … تو بھائی ذرا سوچو تو سہی کہ عقائد کے اعتبار سے تم کس کے قریب تر ہو!