جماعت اسلامی اور تحریک اسلامی کے ساتھ وفاق کے قیام کی پیش کش

خطابِ جمعہ ۲۵ اگست۱۹۹۵ء ‘ بمقام مسجد دارالسلام ‘لاہور

خطبہ ٔمسنونہ ‘ آیاتِ قرآنی کی تلاوت اور ادعیہ ٔماثورہ کے بعد فرمایا:

حضرات!آج میں ایک بہت اہم موضوع پر‘ لیکن محض نظری سطح پر نہیں بلکہ عملی پہلو سے‘گفتگو کرنا چاہتا ہوں. اتحادِ اُمت کا وعظ کہنا بہت آسان ہے. اور ہر شخص جو بھی دین اور پاکستان کا بہی خواہ ہے یہ اس کے دل کی آواز ہے کہ تمام دینی جماعتوں کو جمع ہوجانا چاہیے. لیکن اصل سوال یہ ہے کہ یہ بیل منڈے چڑھے کیسے؟ اس میں کوئی ابتدائی قدم کون سا ہو سکتا ہے؟ اس اعتبار سے اِس وقت میں قرآن حکیم کے مختلف مقامات سے پانچ آیات کے ٹکڑے آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں. پہلے ان کا کسی قدر مفہوم سمجھ لیجیے. سب سے پہلے سورۃ الشوریٰ کی آیت ۱۳ کا ابتدائی جزو‘ جو اس آیۂ مبارکہ کا جزوِ اعظم ہے‘ ملاحظہ فرمائیں: 

شَرَعَ لَکُمۡ مِّنَ الدِّیۡنِ مَا وَصّٰی بِہٖ نُوۡحًا وَّ الَّذِیۡۤ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلَیۡکَ وَ مَا وَصَّیۡنَا بِہٖۤ اِبۡرٰہِیۡمَ وَ مُوۡسٰی وَ عِیۡسٰۤی اَنۡ اَقِیۡمُوا الدِّیۡنَ وَ لَا تَتَفَرَّقُوۡا فِیۡہِ ؕ 

’’(اے مسلمانو!) ہم نے تمہارے لیے از قسم دین (یا دربارئہ دین) وہی مقرر کیا ہے کہ جس کی ہم نے وصیت کی تھی نوح ( علیہ السلام )کو اور جس کی وحی کی ہے ہم نے(اے محمد ) 
آپ کی جانب اور جس کی وصیت کی تھی ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ ( علیہم السلام)کو ‘ کہ قائم کرو دین کو اور اس کے بارے میں ٹکڑے ٹکڑے مت ہو جائو.‘‘