اب ایک قدم اور آگے آئیے‘ منہاجِ عیسوی ؑ کیا ہے؟اللہ کا ایک بندہ گشت لگا رہا ہے‘ آج یہاں ہے‘ کل وہاں ہے‘ پرسوں وہاں ہے‘ ابھی کوہِ زیتون پر ہے‘ ابھی جھیل گلیلی پر پہنچا ہوا ہے‘ اور ابھی کہیں نظارت میں ہے. یہاں وعظ کہا‘ وہاں وعظ کہا. مچھیروں سے خطاب کیا:’’اے مچھلیوں کے پکڑنے والو‘ آئو میں تمہیں انسانوں کا شکار کرنا سکھائوں!‘‘ بارہ آدمی مل گئے تو ان بارہ کو بھی اپنے ساتھ ہی چکر میں ڈال دیا کہ یہ نہیں کہ تم اپنے گھروں میں بیٹھے رہو‘ بلکہ میرے اعوان و انصار بنو اور میرے ساتھ نکلو! اپنی صلیب اٹھائو اور میرے ساتھ آجائو! ! مطلب یہ کہ اس راستے میں اپنی جان دینے کے لیے تیار ہو جائو. چنانچہ یہ حواریین مسیح بھی آپؑ کے ساتھ اس کام میں لگ گئے. یہ کام بھی ایک مسلمان امت میں ہو رہا تھا. یہود ایک مسلمان اُمت تھے. اس امت میں ایک کام اس سے قبل انہیں فرعون کی غلامی سے نجات دلانے کا ہوا جو منہاجِ موسویؑ کا کام تھا. ظاہر بات ہے کہ اس کے ساتھ ان کی اخلاقی اور روحانی تربیت جتنی بھی ہو سکتی تھی موسیٰ علیہ السلام نے کی‘ لیکن منہاجِ موسوی ؑ میں بنیادی عنصر بنی اسرائیل کی آزادی کا تھا. اسی طرح حضرت مسیح علیہ السلام دین کی حکمت لے کر آئے جِئْـتُـکُمْ بِالْحِکْمَۃِ اور آپؑ نے دین کی حقیقت کو واضح کیا. آپؑ نے علمائے یہود کو خطاب کر کے کہا کہ تم نے دین کو بے جان رسومات کا مجموعہ بنا کے رکھ دیا ہے‘ تمہاری مثال ان قبروں کی سی ہے کہ جن کے اندر گلی سڑی ہڈیوں کے سوا کچھ نہیں ہوتا‘ مگر ان پر اوپر سے رنگ روغن کر دیا جاتا ہے اور ان پر شاندار چادریں چڑھائی ہوئی ہوتی ہیں.

تم سانپ کے سنپولیوں کی مانند ہو. آپؑ کی یہ ساری تنقیدیں علمائے یہود پر تھیں. جو لوگ آپؑ کے ساتھ آگئے انہیں بھی آپؑ نے اپنے ساتھ گشت پر لگا دیا. ہمارے ہاں اس منہاج پر تبلیغی جماعت نے عمل کیا ہے یا بعض صوفیاء نے. اکثر صوفیاء تو وہ تھے جنہوں نے اپنا ایک مرکز بنا لیا تھا اور ’’قطب از جانمی جنبد‘‘ کے مصداق ایک جگہ بیٹھ کر انہوں نے اپنے تربیت یافتہ لوگوں کو اِدھر اُدھر بھیجا‘ لیکن بعض صوفیاء وہ تھے جو قریہ قریہ بستی بستی جاکر لوگوں کو دعوت دیتے اور ان کی اصلاح کرتے‘ جیسے مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمہ اللہ علیہ.تبلیغی جماعت کے کام میں بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے منہاج سے مشابہت موجود ہے. یہاں ایک وضاحت ضروری ہے کہ مشابہت سے مراد کلی مشابہت نہیں ہوتی. میری بیان کردہ تمام تشبیہات کو آپ کہیں کلی طور پر منطبق نہ کر لیجیے. تشبیہہ کا استعمال بالعموم دو مختلف اشیاء کے مابین پائی جانے والی جزوی مشابہت کے اظہار کے لیے ہوتا ہے. اسی اعتبار سے میں نے منہاجِ موسویؑ کے لیے مسلم لیگ کی اور منہاجِ عیسویؑ کے لیے تبلیغی جماعت کی مثالیں دی ہیں.